سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2841
حدیث نمبر: 2841
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى أَنْ يَجْمَعَ أَحَدٌ بَيْنَ اسْمِهِ وَكُنْيَتِهِ وَيُسَمِّيَ مُحَمَّدًا أَبَا الْقَاسِمِ ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،.
اس بارے میں کہ کسی کے لئے نبی اکرم ﷺ کا نام اور کنیت جمع کرکے رکھنا مکروہ ہے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے، ٣ - بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرم کا نام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایسا کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٤١٤٣)، و مسند احمد (٢/٤٣٣) (صحیح) (وراجع ماعند صحیح البخاری/ في الأدب (٦١٨٨)
وضاحت: ١ ؎: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کا کہنا ہے کہ آپ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی، آپ کے بعد آپ کا نام اور آپ کی کنیت رکھنا درست ہے، بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے، جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے، پہلا قول راجح ہے (دیکھئیے اگلی دونوں حدیثیں)۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشکاة (4769 / التحقيق الثانی)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2841
--------------------------------------------------------------------------------
Top