سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2778
حدیث نمبر: 2778
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّأُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَيْمُونَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ أَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ احْتَجِبَا مِنْهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا وَلَا يَعْرِفُنَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عورتوں کا مردوں سے پردہ کرنا
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ کے پاس تھیں اور میمونہ ؓ بھی موجود تھیں، اسی دوران کہ ہم دونوں آپ کے پاس بیٹھی تھیں، عبداللہ بن ام مکتوم آئے اور آپ کے پاس پہنچ گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ہمیں پردے کا حکم دیا جا چکا تھا۔ تو رسول اللہ نے فرمایا: تم دونوں ان سے پردہ کرو ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اندھے نہیں ہیں؟ نہ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں؟ اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں؟ تو رسول اللہ نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی اندھی ہو؟ کیا تم دونوں انہیں دیکھتی نہیں ہو؟ ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ اللباس ٣٧ (٤١١٢) (تحفة الأشراف: ١٨٢٢٢)، و مسند احمد (٦/٢٩٦) (ضعیف) (سند میں " نبھان " مجہول راوی ہے، نیز یہ حدیث عائشہ ؓ کی حدیث " میں حبشی لوگوں کا کھیل دیکھتی رہی … " کے مخالف ہے، الإرواء ١٨٠٦ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی فتنہ کو اپنا سر ابھارنے کے لیے مرد و عورت میں سے کسی کا بھی ایک دوسرے کو دیکھنا کافی ہوگا، اب جب کہ تم دونوں انہیں دیکھ رہی ہو اس لیے فتنہ سے بچنے کے لے پردہ ضروری ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (3116)، الإرواء (1806) //، ضعيف أبي داود (887 / 4112) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2778
SayyidinaUmm Salmah (RA) narrated I and Maymunah were seated with Allah’s Messnger ﷺ while we were with him, lbn Umm Maktum came to him. This happened after the command to observe the veil was revealed. So, Allah’s Messenger ﷺ commanded us to observe it from him. I pleaded. “O Messenger of Allah ﷺ is he not blind. He will neither see us not recognise us.” He Asked, “Are both of you blind? Can you not see him?” [Ahmed 16599,Abu Dawud 4112] --------------------------------------------------------------------------------
Top