صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 4015
حدیث نمبر: 2744
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْيَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي خَالِدٍ الدَّالانِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَادَ فَإِنْ شِئْتَ فَشَمِّتْهُ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ مَجْهُولٌ.
اس بارے میں کہ کتنی بار چھینک کا جواب دیا جائے
عبید بن رفاعہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: چھینکنے والے کی چھینک کا جواب تین بار دیا جائے گا، اور اگر تین بار سے زیادہ چھینکیں آئیں تو تمہیں اختیار ہے جی چاہے تو جواب دو اور جی چاہے تو نہ دو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند مجہول ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ١٠٠ (٥٠٣٦) (تحفة الأشراف: ٩٧٤٦) (ضعیف) (سند میں " یزید بن عبد الرحمن ابو خالدالدالانی " بہت غلطیاں کر جاتے تھے، اور " عمر بن اسحاق بن ابی طلحہ " اور ان کی ماں " حمیدہ یا عبیدہ " دونوں مجہول ہیں )
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4830) // ضعيف الجامع الصغير (3407)، ضعيف أبي داود (1068 / 5036) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2744
Top