سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2709
حدیث نمبر: 2709
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرَاةٌ يَحُكُّ بِهَا رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهَا فِي عَيْنِكَ إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
بغیر اجازت کسی کے گھر میں جھانکنا
سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ کے حجرے میں ایک سوراخ سے جھانکا (اس وقت) نبی اکرم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ اپنا سر کھجا رہے تھے۔ نبی اکرم نے فرمایا: اگر مجھے (پہلے سے) معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں اسے تیری آنکھ میں کونچ دیتا (تجھے پتا نہیں) اجازت مانگنے کا حکم تو دیکھنے کے سبب ہی سے ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس ٧٥ (٥٩٢٤)، والاستئذان ١١ (٦٢٤١)، والدیات ٢٣ (٦٩٠١)، صحیح مسلم/الآداب ٩ (٢١٥٦)، سنن النسائی/القسامة ٤٦ (٤٨٦٣) (تحفة الأشراف: ٤٨٠٦)، و مسند احمد (٥/٣٣٠، ٣٣٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ اجازت مانگنے سے پہلے کسی کے گھر میں جھانکنا اور ادھر ادھر نظر دوڑانا منع ہے، یہاں تک کہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بھی اجازت طلب کئے بغیر داخل ہونا منع ہے، اگر اجازت طلب کرنا ضروری نہ ہوتا تو بہت سوں کی پردہ دری ہوتی اور نامحرم عورتوں پر بھی نظر پڑتی، یہی وہ قباحتیں ہیں جن کی وجہ سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح صحيح الترغيب (3 / 273)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2709
Sayyidina Sahi ibn Sa’d Saidi (RA) reported that a man peeped into the room of the Prophet ﷺ through on aperture He had a comb with which he was scratching his hair and he said, “If I had known that you were peeping inside then I would have poked your eyes with it. Seeking permission is initiated only because of Ihe eyes.’ [Ahmed 22866, Bukhari 6241, Muslim 2156, Nisai 4874]
Top