سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2702
حدیث نمبر: 2702
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ:‏‏‏‏ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسٍ وَفِيهِ أَخْلَاطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْيَهُودِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جس مجلس میں مسلمان اور کافر ہوں ان کو سلام کرنا
اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ایک ایسی مجلس کے پاس سے گزرے جس میں مسلمان اور یہود دونوں تھے تو آپ نے انہیں سلام کیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر آل عمران ١٥ (٤٥٦٦)، والمرضی ١٥ (٥٦٦٣)، والأدب ١١٥ (٦٢٠٧)، والاستئذان ٢٠ (٦٢٥٤)، صحیح مسلم/الجھاد ٤٠ (١٧٩٨) (تحفة الأشراف: ١٠٩)، و مسند احمد (٥/٢٠٣) (کلہم سوی المؤلف في سیاق طویل فیہ قصة) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ ایسی مجلس جس میں مسلمان اور کافر دونوں موجود ہوں، اس میں مسلمانوں کو اپنا مخاطب سمجھ کر انہیں السلام علیکم کہنا چاہیئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2702
Sayyidina Usamah ibn Zayd (RA) reported that the Prophet ﷺ passed by an assembly containing a mixture of Muslims and Jews. He offered them salaam. [Ah 21828, Nisai 2987, Muslim 1798]
Top