سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2700
حدیث نمبر: 2700
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ،‏‏‏‏ وَالنَّصَارَى بِالسَّلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهِ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس بارے میں کہ ذمی (کافر) کو سلام کرنا مکروہ ہے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تمہاری ان کے کسی فرد سے راستے میں ملاقات ہوجائے تو اسے تنگ راستے سے ہی جانے پر مجبور کرو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ١٦٠٢ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی یہود و نصاری اور غیر مسلموں کو مجبور کیا جائے کہ بھیڑ والے راستوں میں کناروں پر چلیں، اور مسلمان درمیان میں چلیں تاکہ ان کی شوکت و حشمت کا اظہار ہو۔ اور اس طرح سے ان کو سلام اور مسلمانوں کے بارے میں مزید غور وفکر کا موقع ملے، شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کا دل عزت و غلبہ والے دین کے لیے کھول دے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (127)، الصحيحة (704)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2700
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “Do not take precedence in greeting the Jews and the Christians. When you encounter one of them on the road, compell him to go by a narrow path.” [Ahmed 8569, Bukhari 1103, Muslim 2167, Abu Dawud 5205]
Top