سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2695
حدیث نمبر: 2695
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا، ‏‏‏‏‏‏لَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ،‏‏‏‏ وَلَا بِالنَّصَارَى، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ تَسْلِيمَ الْيَهُودِ الْإِشَارَةُ بِالْأَصَابِعِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَسْلِيمَ النَّصَارَى الْإِشَارَةُ بِالْأَكُفِّ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ،‏‏‏‏ وَرَوَى ابْنُ الْمُبَارَكِ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ فَلَمْ يَرْفَعْهُ.
سلام میں ہاتھ سے اشارہ کرنے کی کراہت
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے غیروں سے مشابہت اختیار کرے، نہ یہود کی مشابہت کرو اور نہ نصاریٰ کی، یہودیوں کا سلام انگلیوں کا اشارہ ہے اور نصاریٰ کا سلام ہتھیلیوں کا اشارہ ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - اس حدیث کی سند ضعیف ہے، ٢ - ابن مبارک نے یہ حدیث ابن لھیعہ سے روایت کی ہے، اور اسے انہوں نے مرفوع نہیں کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٨٧٣٤) (حسن) (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی " ابن لہیعہ " ضعیف ہیں، اور عبد اللہ بن مبارک کی ان سے جو روایت ہے وہ موقوف ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے الصحیحة رقم: ٢١٩٤ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی یہود و نصاری اور کفار کی کسی بھی فعل میں مشابہت نہ کرو، خصوصا سلام کی ان دو خصلتوں میں ممکن ہے یہ لوگ «السلام عليكم» اور «وعليكم السلام» کہنے کے بجائے صرف اشارہ پر اکتفا کرتے رہے ہوں، زبان سے سلام ادا کرنا انبیاء کی سنت ہے، اس لیے اس سنت کو اپناتے ہوئے عذر کی جگہوں میں اشارہ کو بھی شامل کرلیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، جیسے کسی بہرے کو سلام کرنا وغیرہ، اسی طرح بعض مخصوص حالات میں صرف اشارہ پر اکتفا کرنا بھی صحیح ہے، جیسے گونگے کا سلام کرنا اور حالت نماز میں اشارہ سے جواب دینا وغیرہ۔
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2194)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2695
Amr ibn Shu’ayb reported from his father who from his grandfather that Allah’s Messenger ﷺ said “He is not of us who assumes resemblance to those other that us. Do not imitate the Jews and the Christions. The greeting of the Jews is a gesture of the fingures and the greeting of the Christiansis a gesture of the palm.”
Top