سنن النسائی - کتاب ایمان اور اس کے ارکان - حدیث نمبر 5034
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ وَهُوَ ابْنُ عَبَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ،‏‏‏‏ فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ:‏‏‏‏ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَنْتَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُقَيَّرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُزَفَّتِ.
مال غنیمت میں سے اللہ کے راستہ میں پانچواں حصہ نکالنا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس بنی عبدقیس کا وفد آیا، تو ان لوگوں بت کہا: ہم لوگ قبیلہ ربیعہ سے ہیں، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں کے علاوہ کبھی نہیں آسکتے تو آپ ہمیں کچھ باتوں کا حکم دیجئیے جو ہم آپ سے سیکھیں اور جو ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں اسے ان تک پہنچا سکیں، آپ نے فرمایا: میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں: اللہ پر ایمان۔ پھر آپ نے اس کی تشریح کی کہ ایک تو گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں - دوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکاۃ کی ادائیگی، چوتھے یہ کہ مال غنیمت کا پانچواں (خمس) مجھے لا کردینا، اور میں تمہیں روکتا ہوں: (تمبی) کدو کے بنے پیالے، لاکھی (سبز رنگ) کے برتنوں، لکڑی کے برتنوں اور تار کول ملے ہوئے برتنوں کے استعمال سے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ٤٠ (٥٣)، العلم ٢٥ (١٨٧)، المواقیت ٢ (٥٢٣)، الزکاة ١(١٣٩٨)، الخمس ٢ (٣٠٩٥)، المناقب ٥ (٣٥١٠)، المغازي ٦٩ (٤٣٦٩)، الأدب ٩٨ (٦١٧٦)، خبرالواحد ٥ (٧٢٦٦)، التوحید ٥٦ (٧٥٥٦)، صحیح مسلم/الإیمان ٦ (١٧)، الأشربة ٦ (١٧)، سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٦٩٢)، سنن الترمذی/السیر ٣٩ (١٥٩٩) (مایتعلق بالخمس فحسب) الإیمان ٥ (٢٦١١) (مختصرا)، (تحفة الأشراف: ٦٥٢٤)، مسند احمد (١/١٢٨، ٢٩١، ٣٠٤، ٣٣٤، ٣٤٠، ٣٥٢، ٣٦١ ویأتی عند المؤلف فی الأشربة بأرقام ٥٦٩٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حدیث میں وارد الفاظ میں دباء، حنتم، مزفت، نقیر، مختلف برتنوں کے نام ہیں جس میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی جب شراب حرام ہوئی تو آپ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا تھا تاکہ لوگ شراب سے بالکل دور ہوجائیں اور اس حرام چیز کو اپنی زندگی سے مکمل طور پر خارج کردیں، یہ حکم سد باب کے طور پر تھا، جب مسلمان اس وبا سے دور ہوگئے تو ان برتنوں کے استعمال کی اجازت ہوگئی، بریدہ اسلمی ؓ کی روایت میں ہے كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء اس حدیث کی رو سے اب سابقہ نہی کا حکم منسوخ ہوگیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5031
It was narrated that Ibn Abbas said: "The delegation of Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: We are a group of people from (the tribe of) Rabiah, and we can only reach you during the sacred month. Tell us something that we can take from you and to which we may call those who are behind us. He said: I command you to do four things and I forbid you from four: Faith in Allah- and he explained that to them- bearing witness that there is none worthy of worship except Allah, establishing Salah, paying Zakah, and giving me one-fifth (the Khumus) of the spoils of war you acquire. And I forbid you from Ad-Dubba, Al-Hantam, Al-Muqayyir, and Al-Muzaffat.
Top