مسند امام احمد - حضرت ابوبردہ ظفری (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 17999
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا نَافِعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ اعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِفَجَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ.
کفن میں قمیض ہونے سے متعلق
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) مرگیا، تو اس کے بیٹے (عبداللہ ؓ) نبی اکرم کے پاس آئے، (اور) عرض کیا: (اللہ کے رسول! ) آپ مجھے اپنی قمیص دے دیجئیے تاکہ میں اس میں انہیں کفنا دوں، اور آپ ان پر نماز (جنازہ) پڑھ دیجئیے، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا بھی کر دیجئیے، تو آپ نے اپنی قمیص انہیں دے دی، پھر فرمایا: جب تم فارغ ہو لو تو مجھے خبر کرو میں ان کی نماز (جنازہ) پڑھوں گا (اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے) تو عمر ؓ نے آپ کو کھینچا، اور کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز (جنازہ) پڑھنے سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: میں دو اختیارات کے درمیان ہوں (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: ‏استغفر لهم أو لا تستغفر لهم تم ان کے لیے مغفرت چاہو یا نہ چاہو دونوں برابر ہے (التوبہ: ٨٠ ) چناچہ آپ نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھی، تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی: ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره تم ان (منافقین) میں سے کسی پر کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھو، اور نہ ہی ان کی قبر پر کھڑے ہو (التوبہ: ٨٤ ) تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٢٢ (١٢٦٩)، و تفسیر التوبة ١٢ (٤٦٧٠)، ١٣ (٤٦٧٢)، واللباس ٨ (٥٧٩٦)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٢ (٢٤٠٠)، وصفات المنافقین (٢٧٧٤)، سنن الترمذی/تفسیر التوبة (٣٠٩٨)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣١ (١٥٢٣)، (تحفة الأشراف: ٨١٣٩)، مسند احمد ٢/١٨ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1900
Top