مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 26114
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ لِسَعْدٍ كُرُومٌ وَأَعْنَابٌ كَثِيرَةٌ،‏‏‏‏ وَكَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ فَحَمَلَتْ عِنَبًا كَثِيرًا،‏‏‏‏ فَكَتَبَ إِلَيْهِ:‏‏‏‏ إِنِّي أَخَافُ عَلَى الْأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ،‏‏‏‏ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ،‏‏‏‏ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ:‏‏‏‏ إِذَا جَاءَكَ كِتَابِي هَذَا فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي،‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ لَا أَئْتَمِنُكَ عَلَى شَيْءٍ بَعْدَهُ أَبَدًا،‏‏‏‏ فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ.
انگور کا شیرہ فروخت کرنا مکروہ ہے
مصعب بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس (باغ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا: مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں؟، تو سعد ؓ نے اسے لکھا: جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش (باغ) کو چھوڑ دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چناچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ٣٩٤٢) (صحیح الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: نگراں کا مقصد تھا کہ رس نکال کر بیچ دوں، تو شاید اس وقت زیادہ تر خریدنے والے اس رس سے شراب بناتے ہوں گے، اس لیے سعد ؓ نے جوس نکال کر بیچنے کو ناپسند کیا، ورنہ صرف رس میں نشہ نہ ہو تو پیا جاسکتا ہے، اور اس کو خریدا اور بیچا جاسکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5713
Top