سنن النسائی - کتاب الا شربة - حدیث نمبر 5690
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذَقِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ،‏‏‏‏ وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ.
ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے
ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ؓ سے باذق (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چناچہ وہ بولے: محمد باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٥٦٠٩ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: باذق: بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیرے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد ﷺ کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہوسکتی ہے کہ معروف شراب کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے؟۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5687
It was narrated that Abu Al-Juwairiyah Al-Jarmi said: "I asked Ibn Abbas, when he was leaning back against the Kabah, about Badhaq (a drink made from the juice of grapes slightly boiled). He said: Muhammad came before Badhaq (i.e., it was not known during his time), but everything that intoxicates in unlawful." He said: "I was the first of the Arabs to ask him.
Top