سنن النسائی - کتاب الا شربة - حدیث نمبر 5609
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ وَسُئِلَ فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ أَفْتِنَا فِي الْبَاذِقِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ.
بتع اور مزر کو نسی شراب کو کہا جاتا ہے؟
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ؓ کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا: ہمیں بادہ ١ ؎ کے بارے میں فتویٰ دیجئیے۔ تو انہوں نے کہا: محمد کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الٔبشربة ١٠(٥٥٩٨)، (تحفة الأشراف: ٥٤١٠)، ویأتي عند المؤلف برقم: ٥٦٩٠ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: باذق فارسی کے لفظ بادہ کی تعریب ہے۔ اس کے معنی خمر اور شراب کے ہیں، شاعر کہتا ہے: ہیں رنگ جدا، دور نئے، کیف نرالے شیشہ وہی، بادہ وہی، پیمانہ وہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5606
It was narrated that Abu Al-Juwairiyah said: "I heard Ibn Abbas when he was asked: Advise us about Badhiq (a drink made from the juice of grapes slightly boiled). He said: Muhammad came before Badhiq (i.e., it was not known during his time), but everything that intoxicates is unlawful.
Top