سنن النسائی - کتاب اداب القضاة - حدیث نمبر 2168
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ أَحَدُهُمَا:‏‏‏‏ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا:‏‏‏‏ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَأْذَنْ لِي فِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَافْتَدَيْتُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ،‏‏‏‏ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَ أُنَيْسًا:‏‏‏‏ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا. فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
خواتین کو عدالت میں حاضر کرنے سے بچانے سے متعلق
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی جھگڑا لے کر رسول اللہ کے پاس آئے، ان میں سے ایک نے کہا: ہمارے درمیان کتاب اللہ (قرآن) سے فیصلہ فرمایئے اور دوسرا جو زیادہ سمجھدار تھا بولا: ہاں، اللہ کے رسول اور مجھے کچھ بولنے کی اجازت دیجئیے، وہ کہنے لگا: میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں نوکر تھا، اس نے اس کی عورت کے ساتھ زنا کیا، تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا رجم ہے، چناچہ میں نے اسے بدلے میں سو بکریاں اور اپنی ایک لونڈی دے دی، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا، تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے، اور رجم کی سزا اس کی عورت کی تھی، رسول اللہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ (قرآن) کے مطابق فیصلہ کروں گا، تمہاری بکریاں اور لونڈی تو تمہیں لوٹائی جائیں گی ، اور آپ نے اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگائے اور اسے ایک سال کے لیے جلا وطن کردیا، اور انیس ؓ کو حکم دیا کہ وہ دوسرے کی بیوی کے پاس جائیں ١ ؎، اگر وہ اس جرم کا اعتراف کرلے تو اسے رجم کر دو، چناچہ اس نے اعتراف کرلیا تو انہوں نے اسے رجم کردیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوکالة ١٣ (٢٣١٤)، الصلح ٥ (٢٦٩٥، ٢٦٩٦)، الشروط ٩ (٢٧٢٤، ٢٧٢٥)، الأیمان ٣ (٦٦٣٣، ٦٦٣٤)، الحدود ٣٠ (٦٨٢٧، ٦٨٢٨)، ٣٤ (٦٨٣٥)، ٣٨ (٦٨٤٢)، ٤٦ (٦٨٦٠)، الأحکام ٤٣ (٧١٩٣)، الآحاد ١ (٧٢٥٨)، صحیح مسلم/الحدود ٥ (١٦٩٧)، سنن ابی داود/الحدود ٢٥ (٤٤٤٥)، سنن ابن ماجہ/الحدود ٧ (٢٥٤٩)، (تحفة الأشراف: ٣٧٥٥)، موطا امام مالک/الحدود ١ (٦)، مسند احمد ٤/١١٥، ١١٦، سنن الدارمی/الحدود ١٢ (٢٣٦٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اسی میں باب سے مطابقت ہے، یعنی: وہ عورت مجلس قضاء میں طلب نہیں کی گئی، اسی لیے آپ نے انیس ؓ کو اس کے پاس اس کے گھر بھیجا، ہاں اگر کسی معاملہ میں عورتوں کی حاضری مجلس قضاء میں ضروری ہو تو پردے کے ساتھ ان کو لایا جاسکتا ہے، اور پردے کی آڑ سے ان کا بیان لیا جاسکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5410
Top