سنن النسائی - وصیتوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3699
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ وَهُوَ ابْنُ السَّائِبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ سورة الأنعام آية 152، وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا سورة النساء آية 10، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اجْتَنَبَ النَّاسُ مَالَ الْيَتِيمِ وَطَعَامَهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ سورة البقرة آية 220،‏‏‏‏ إِلَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ لأَعْنَتَكُمْ سورة البقرة آية 220.
اگر کوئی آدمی یتیم کے مال کا متولی ہو تو کیا اس میں سے کچھ وصول کرسکتا ہے؟
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: ‏ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي أحسن یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جو کہ مستحسن ہو (یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد کو پہنچ جائے) (الأنعام: ١٥٢) اور إن الذين يأکلون أموال اليتامى ظلما اور جو لوگ یتیموں کا مال ظلم و زیادتی کر کے کھاتے ہیں (وہ دراصل مال نہیں کھاتے وہ اپنے پیٹوں میں انگارے بھر رہے ہیں (النساء: ١٠) نازل ہوئی تو لوگ یتیموں کے مال کے قریب جانے (اور ان کی حفاظت کی ذمہ داریاں سنبھالنے) اور ان کا مال کھانے سے بچنے لگے۔ تو یہ چیز مسلمانوں پر شاق (دشوار) ہوگئی، چناچہ لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کی شکایت کی جس پر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: ويسألونک عن اليتامى قل إصلاح لهم خير‏ سے ‏لأعنتکم اور تم سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئیے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے اگر تم ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ اور حکمت والا ہے (البقرہ: ٢٢٠) تک نازل فرمائی ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الوصایا ٧ (٢٨٧١)، (تحفة الأشراف: ٥٥٦٩)، مسند احمد (١/٣٢٥) (حسن )
قال الشيخ الألباني: حسن
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3669
It was narrated that Ibn Abbas said: "When these Verses were revealed - And come not near to the orphans property, except to improve it, and Verily, those who unjustly eat up the property of orphans - the people avoided the property and food of the orphans. That caused hardship to the Muslims and they complained about that to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). Then Allah revealed: And they ask you concerning orphans. Say: The best thing is to work honestly in their property, and if you mix your affairs with theirs, then they are your brothers. And Allah knows him who means mischief (e.g. to swallow their property) from him who means good (e.g. to save their property). And if Allah had wished, He could have put you into difficulties.
Top