سنن النسائی - وصیتوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3679
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، ‏‏‏‏‏‏أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَتَصَدَّقَ عَنْهَا.
اگر کوئی شخص اچانک مر جائے تو کیا اس کے وارثوں کے واسطے اس کی جانب سے صدقہ کرنا مستحب ہے یا نہیں؟
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ سے کہ: میری ماں اچانک مرگئی، وہ اگر بول سکتیں تو صدقہ کرتیں، تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں؟ رسول اللہ نے فرمایا: ہاں ، تو اس نے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوصایا ١٩ (٢٧٦٠)، (تحفة الأشراف: ١٧١٦١)، موطا امام مالک/الاقضیة ٤١ (٥٣)، مسند احمد (٦/٥١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: علماء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ دعا و استغفار اور مالی عبادات مثلاً صدقہ و خیرات، حج و عمرہ وغیرہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے، اس سلسلہ میں کتاب و سنت میں دلائل موجود ہیں، امام ابن القیم (رح) نے کتاب الروح میں بہت تفصیلی بحث کی ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ (رح) کا کہنا ہے کہ تمام ائمہ اسلام اس امر پر متفق ہیں کہ میت کے حق میں جو بھی دعا کی جائے اور اس کی جانب سے جو بھی مالی عبادت کی جائے اس کا پورا پورا فائدہ اس کو پہنچتا ہے، کتاب وسنت میں اس کی دلیل موجود ہے اور اجماع سے بھی ثابت ہے، اس کی مخالفت کرنے والے کا شمار اہل بدعت میں سے ہوگا۔ البتہ بدنی عبادات کے سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3649
It was narrated from Aishah (RA) that a man said to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم): "My mother died unexpectedly; if she had been able to speak she would have given charity. Should I give charity on her behalf?" The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Yes." So he gave charity on her behalf.
Top