سنن النسائی - نمازوں کے اوقات کا بیان - حدیث نمبر 597
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَقْبَلْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ تِلْكَ اللَّيْلَةُ سَارَ بِنَا حَتَّى أَمْسَيْنَا فَظَنَنَّا أَنَّهُ نَسِيَ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا لَهُ:‏‏‏‏ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَكَتَوَسَارَ حَتَّى كَادَ الشَّفَقُ أَنْ يَغِيبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، ‏‏‏‏‏‏وَغَابَ الشَّفَقُ فَصَلَّى الْعِشَاءَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَكَذَا كُنَّا نَصْنَعُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ.
مسافر مغرب کی نماز اور نماز عشاء کون سے وقت جمع کر کے پڑھے
نافع کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابن عمر ؓ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے آئے، تو جب وہ رات آئی تو وہ ہمیں لے کر چلے (اور برابر چلتے رہے) یہاں تک کہ ہم نے شام کرلی، اور ہم نے گمان کیا کہ وہ نماز بھول گئے ہیں، چناچہ ہم نے ان سے کہا: نماز پڑھ لیجئیے، تو وہ خاموش رہے اور چلتے رہے یہاں تک کہ شفق ڈوبنے کے قریب ہوگئی ١ ؎ پھر وہ اترے اور انہوں نے نماز پڑھی، اور جب شفق غائب ہوگئی تو عشاء پڑھی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے: جب چلنے کی جلدی ہوتی تو ہم رسول اللہ کے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ٨٢٣١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس روایت میں اس بات کی تصریح ہے کہ یہ جمع صوری تھی حقیقی نہیں، لیکن صحیح مسلم کی روایت میں نافع سے جمع بین المغرب والعشاء بعدأن یغیب الشفق کے الفاظ وارد ہیں، اور صحیح بخاری میں حتیٰ کان بعد غروب الشفق نزل فصلی المغرب والعشاء جمعاًبینہما اور سنن ابوداؤد میں حتیٰ غاب الشفق وتصوبت النجوم نزل فصلی الصلاتین جمعاً اور عبدالرزاق کی روایت میں فاخرالمغرب بعد ذہاب الشفق حتیٰ ذہب ہوی من اللیل کے الفاظ ہیں، ان روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ اسے تعدد واقعہ پر محمول کیا جائے، نہیں تو صحیحین کی روایت راجح ہوگی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 596
It was narrated that Nafi said: "We came back with Ibn Umar (RA) from Makkah. One night he kept on travelling until evening came, and we thought that he had forgotten the prayer! But he kept quiet and kept going until the twilight had almost disappeared, then he stopped and prayed, and when the twilight disappeared he prayed Isha. Then he turned to us and said: This is what we used to do with the Messenger of Allah ﷺ if he was in a hurry to travel".
Top