سنن النسائی - نمازوں کے اوقات کا بیان - حدیث نمبر 571
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَنْبَسَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قالت عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ أَوْهَمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَتَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ.
نماز عصر کے بعد نماز کے ممنوع ہونے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ عمر ؓ سے وہم ہوا ہے ١ ؎ رسول اللہ نے تو صرف یہ فرمایا ہے: سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت تم اپنی نماز کا ارادہ نہ کرو، اس لیے کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٥٣ (٨٣٣)، (تحفة الأشراف: ١٦١٥٨)، مسند احمد ٦/ ١٢٤، ٢٥٥ (کلاھما بدون قولہ " فإنھا…" (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ام المؤمنین عائشہ ؓ کا مقصود یہ ہے کہ عمر ؓ سمجھتے تھے کہ فجر اور عصر کے بعد مطلقاً نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، یہ صحیح نہیں بلکہ ممانعت اس بات کی ہے کہ آدمی نماز کے لیے ان دونوں وقتوں کو خاص کرلے، اور یہ عقیدہ رکھے کہ ان دونوں وقتوں میں نماز پڑھنا اولیٰ و انسب ہے، یا یہ ممانعت سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کے وقت کے ساتھ خاص ہے نہ کہ عصر اور فجر کے بعد مطلقاً، لیکن صحیح قول یہ ہے کہ یہ ممانعت مطلقاً ہے کیونکہ ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ کی روایات میں علی الاطلاق ممانعت وارد ہے، اور بعض روایات میں جو تقیید ہے وہ اطلاق کی نفی پر دلالت نہیں کر رہی ہیں، نووی نے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ تحری والی روایت اس بات پر محمول ہوگی کہ فرض نماز کو اس قدر مؤخر کیا جائے کہ سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کا وقت ہوجائے، اور مطلقاً ممانعت والی روایت ان صلاتوں پر محمول ہوگی جو سببی نہیں ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فإنها ...
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 570
It was narrated from Ibn Tawus that his father said: "Aishah (RA) said: Umar (RA) is not correct, rather the Messenger of Allah ﷺ only prohibited, as he said: Do no deliberately seek to pray when the sun is rising or when it is setting, for it rises between the horns of a Shaitan".
Top