سنن النسائی - نماز قصر سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 1454
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ الْبَصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ بِمَكَّةَ خَمْسَةَ عَشَرَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ.
کتنے دن تک ٹھہر نے تک قصر کرنا جائز ہے؟
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ مکہ میں پندرہ دن ٹھہرے رہے ١ ؎ اور آپ دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ٥٨٣٢)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٩ (١٢٣١)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٧٦ (١٠٧٦) (شاذ) (کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، صحیح روایت " انیس دن " کی ہے )
وضاحت: ١ ؎: یہ فتح مکہ کی بات ہے اور دس دن کے قیام والی روایت حجۃ الوداع کے موقع کی ہے، فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں نبی اکرم ﷺ نے کتنے دنوں تک قیام کیا اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں، صحیح بخاری کی روایت میں ١٩ دن کا ذکر ہے، اور ابوداؤد کی ایک روایت اٹھارہ دن، اور دوسری میں سترہ دن کا ذکر ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جس نے دخول اور خروج کے دنوں کو شمار نہیں کیا، اس نے سترہ کی روایت کی ہے اور جس نے دخول کا شمار کیا اور خروج کا نہیں یا خروج کا شمار کیا اور دخول کا نہیں، اس نے اٹھارہ کی روایت کی ہے، رہی پندرہ دن والی مؤلف کی روایت تو یہ شاذ ہے، اور اگر اسے صحیح مان لیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ راوی نے سمجھا کہ اصل ١٧ دن ہے، پھر اس میں سے دخول اور خروج کو خارج کر کے ١٥ دن کی روایت کی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ تسعة عشر يوما
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1453
It was narrated from Ibn Abbas that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) stayed in Makkah (for fifteen days), praying each prayer with two rakahs.
Top