معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1471
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍقَالَ سُلَيْمَانُ:‏‏‏‏ كَانَ يُطِيلُ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَيُخَفِّفُ الْأُخْرَيَيْنِ وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِطُوَلِ الْمُفَصَّلِ.
قیام اور قرأت کو مختصر کرنے سے متعلق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو فلاں ١ ؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ کی نماز کے مشابہ ہو، سلیمان کہتے ہیں: وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے اور آخری دونوں رکعتیں ہلکی کرتے، اور عصر کو ہلکی کرتے، اور مغرب میں قصارِ مفصل پڑھتے تھے، اور عشاء میں وساطِ مفصل پڑھتے تھے، اور فجر میں طوالِ مفصل پڑھتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة ٧ (٨٢٧)، (تحفة الأشراف: ١٣٤٨٤)، مسند احمد ٢/٣٠٠، ٣٢٩، ٣٣٠، ٥٣٢ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: فلاں سے مراد عمرو بن سلمہ ؓ ہیں۔ ٢ ؎: مفصل قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جس کی ابتداء صحیح قول کی بنا پر سورة قٓ سے ہوتی ہے، مفصل کی تین قسمیں ہیں طوال مفصل وساط مفصل، قصارِ مفصل سورة ق یا سورة حجرات سے لے کر عم یتسألون یا سورة بروج تک طوال مفصل ہے، اور وساط مفصل سورة عم یتسألون سے یا سورة بروج سے لے کر والضحیٰ یا سورة لم یکن تک ہے، اور قصار مفصل والضحیٰ یا لم یکن سے لے کر اخیر قرآن تک ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 982
Top