سنن النسائی - نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 961
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الْإِمَامِ. فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ وَزَعَمَ أَنَّهُ قَرَأَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى فَلَمْ يَسْجُدْ.
سورہ نجم میں سجدہ نہ کرنے سے متعلق
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے زید بن ثابت ؓ سے امام کے ساتھ قرآت کرنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: امام کے ساتھ قرآت نہیں ہے ١ ؎، اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے رسول اللہ کو والنجم اذا ھوی پڑھ کر سنایا، تو آپ نے سجدہ نہیں کیا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/سجود القرآن ٦ (١٠٧٢، ١٠٧٣) (بدون قولہ في القرأة)، صحیح مسلم/المساجد ٢٠ (٥٧٧)، سنن ابی داود/الصلاة ٣٢٩ (١٤٠٤) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ ٢٨٧ (٥٧٦) مختصراً، (تحفة الأشراف: ٣٧٣٣)، ح صحیح مسلم/٥/١٨٣، ١٨٦، سنن الدارمی/الصلاة ١٦٤ (١٥١٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ ان کی اپنی سمجھ کے مطابق ان کا فتویٰ ہے، جو مرفوع حدیث کے مخالف ہے، یا مطلب یہ ہے کہ سورة فاتحہ کے علاوہ قرات میں امام کے ساتھ قرات نہیں ہے۔ ٢ ؎: اس روایت سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مفصل میں سجدہ نہیں ہے، اور سورة النجم کے سجدہ کے سلسلہ میں جو روایتیں وارد ہیں، انہیں یہ لوگ منسوخ کہتے ہیں، کیونکہ یہ مکہ کا واقعہ تھا، لیکن جمہور جو مفصل کے سجدوں کے قائل ہیں، اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ قاری سامع کے لیے امام کا درجہ رکھتا ہے چونکہ زید قاری تھے، اور نبی اکرم ﷺ سامع تھے، زید نے اپنی کمسنی کی وجہ سے سجدہ نہیں کیا تو نبی کریم ﷺ نے بھی ان کی اتباع میں سجدہ نہیں کیا، دوسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آپ اس وقت باوضو نہیں تھے اس لیے آپ نے بروقت سجدہ نہیں کیا جسے زید نے سمجھا کہ آپ نے سجدہ ہی نہیں کیا ہے، تیسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ سجدہ واجب نہیں ہے، اس لیے آپ نے بیان جواز کے لیے کبھی کبھی انہیں ترک بھی کردیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 960
It was narrated from Ata bin Yasar that: He asked Zaid bin Thabit about reciting with the Imam. He said: "There is no recitation with the Imam in anything". And he claimed that he had recited: "By the star when it goes down (or vanishes)" to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he did not prostrate.
Top