صحیح مسلم - - حدیث نمبر 1118
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ،‏‏‏‏ فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ،‏‏‏‏ فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْمَعَ النَّاسَ وَيَؤُمَّهُمْ،‏‏‏‏ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ،‏‏‏‏ وَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ لِيُؤْذِنُوهُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلِمَ أَنَّهُ قَدْ نَابَهُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِمْ،‏‏‏‏ فَالْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ كَمَا أَنْتَ،‏‏‏‏ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى،‏‏‏‏ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى،‏‏‏‏ فَلَمَّا انْصَرَفَ،‏‏‏‏ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ تُصَلِّيَ،‏‏‏‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ:‏‏‏‏ مَا بَالُكُمْ صَفَّحْتُمْ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ فَسَبِّحُوا.
دونوں ہاتھوں کا اوپر اٹھانا اور بحالت نماز خداوند قدوس کی تعریف کرنا
سہل بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے گئے تھے کہ نماز کا وقت ہوگیا، تو مؤذن ابوبکر ؓ کے پاس آیا، اور اس نے ان سے لوگوں کو جمع کر کے ان کی امامت کرنے کے لیے کہا (چنانچہ انہوں نے امامت شروع کردی) اتنے میں رسول اللہ تشریف لے آئے، اور صفوں کو چیر کر اگلی صف میں آ کر کھڑے ہوگئے، لوگ ابوبکر ؓ کو تالیاں بجانے لگے تاکہ انہیں رسول اللہ کی آمد کی خبر دے دیں، جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں بجائیں تو انہیں احساس ہوا کہ نماز میں کوئی چیز ہوگئی ہے، تو وہ متوجہ ہوئے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ تشریف لے آئے ہیں ابوبکر ؓ نماز میں کسی اور طرف دھیان نہیں کرتے تھے رسول اللہ نے انہیں اشارہ کیا کہ جیسے ہو ویسے ہی رہو، رسول اللہ کے اس کہنے پر ابوبکر ؓ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کی حمد و ثنا کی، پھر وہ الٹے پاؤں پیچھے آگئے، اور رسول اللہ آگے بڑھ گئے، پھر آپ نے نماز پڑھائی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوبکر ؓ سے پوچھا: تم نے نماز کیوں نہیں پڑھائی، جب میں نے تمہیں اشارہ کردیا تھا؟ تو ابوبکر ؓ نے کہا: ابوقحافہ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ کی امامت کرے، پھر آپ نے لوگوں سے کہا: تمہیں کیا ہوگیا تھا کہ تم تالیاں بجا رہے تھے، تالیاں تو عورتوں کے لیے ہے ، پھر آپ نے فرمایا: جب تمہیں تمہاری نماز میں کوئی چیز پیش آجائے، تو تم سبحان اللہ کہو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ٢٢ (٤٢١)، مسند احمد ٥/٣٣٢، (تحفة الأشراف: ٤٧٣٣) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1183
Top