صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 921
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ مَخْرَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَرَأَ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ يَكُنْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا قُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ مَا هَكَذَا أَقْرَأَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ وَإِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ تَكُنْ أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اقْرَأْ يَا هِشَامفَقَرَأَ كَمَا كَانَ يَقْرَأُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اقْرَأْ يَا عُمَرُفَقَرَأْتُ فَقَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ.
فضائل قرآن کریم
عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام ؓ کو سورة الفرقان پڑھتے سنا، انہوں نے اس میں کچھ الفاظ اس طرح پڑھے کہ نبی کریم نے مجھے اس طرح نہیں پڑھائے تھے تو میں نے پوچھا: یہ سورت آپ کو کس نے پڑھائی ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ نے، میں نے کہا: آپ غلط کہتے ہیں، رسول اللہ نے آپ کو اس طرح کبھی نہیں پڑھائی ہوگی! چناچہ میں نے ان کا ہاتھ پکڑا، اور انہیں کھینچ کر رسول اللہ کے پاس لے گیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے سورة الفرقان پڑھائی ہے، اور میں نے انہیں اس میں کچھ ایسے الفاظ پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے ہیں، آپ نے فرمایا: ہشام! ذرا پڑھو تو ، تو انہوں نے ویسے ہی پڑھا جس طرح پہلے پڑھا تھا، تو رسول اللہ نے فرمایا: یہ سورت اسی طرح اتری ہے ، پھر آپ نے فرمایا: عمر! اب تم پڑھو تو ، تو میں نے پڑھا، تب بھی آپ نے فرمایا: اسی طرح اتری ہے ، پھر رسول اللہ نے فرمایا: قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الخصومات ٤ (٢٤١٩)، فضائل القرآن ٥ (٤٩٩٢)، ٢٧ (٥٠٤١)، المرتدین ٩ (٦٩٣٦)، التوحید ٥٣ (٧٥٥٠)، صحیح مسلم/المسافرین ٤٨ (٨١٨)، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٧ (١٤٧٥)، سنن الترمذی/القرائات ١١ (٢٩٤٤)، (تحفة الأشراف: ١٠٥٩١، ١٠٦٤٢)، موطا امام مالک/القرآن ٤ (٥)، مسند احمد ١/٢٤، ٤٠، ٤٢، ٤٣، ٢٦٣ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس کی تفسیر میں امام سیوطی نے الاتقان میں ( ٣٠ ) سے زائد اقوال نقل کئے ہیں جس میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد سات مشہور لغات ہیں، بعضوں نے کہا اس سے مراد سات لہجے ہیں جو عربوں کے مختلف قبائل میں مروج تھے، اور بعضوں نے کہا کہ اس سے مراد سات مشہور قراتیں ہیں جنہیں قرات سبعہ کہا جاتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 936
Top