مسند امام احمد - حضرت عدی بن حاتم طائی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 14165
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ،‏‏‏‏ فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلَاءِ الْإِبِلِ،‏‏‏‏ وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ ؟ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ،‏‏‏‏ ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ،‏‏‏‏ وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ،‏‏‏‏ فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ.
کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟
عامر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ اشعری کے نام عمر بن خطاب ؓ کا خط پڑھا: امابعد، میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا، ان کے پاس ایک مشروب تھا جو گاڑھا اور کالا تھا جیسے اونٹ کا طلاء۔ میں نے ان سے پوچھا: وہ اسے کتنا پکاتے ہیں؟ انہوں نے مجھے بتایا: وہ اسے دو تہائی پکاتے ہیں۔ اس کے دو خراب حصے جل کر ختم ہوجاتے ہیں، ایک تہائی تو شرارت (نشہ) والا اور دوسرا تہائی اس کی بدبو والا۔ لہٰذا تم اپنے ملک کے لوگوں کو اس کے پینے کی اجازت دو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٠٤٧٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ پکانے پر انگور کے رس کی تین حالتیں ہیں: پہلی حالت یہ ہے کہ وہ نشہ لانے والا اور تیز ہوتا ہے، دوسری حالت یہ ہے کہ وہ بدبودار ہوتا ہے اور تیسری حالت یہ ہے کہ وہ عمدہ اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5716
Top