سنن النسائی - نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 945
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ نُفَيْلٍ قال:‏‏‏‏ قَرَأْتُ عَلَى مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قال:‏‏‏‏ أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةً فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ جَالِسٌ إِذْ سَمِعْتُ رَجُلًا يَقْرَؤُهَا يُخَالِفُ قِرَاءَتِي فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ مَنْ عَلَّمَكَ هَذِهِ السُّورَةَ فَقَالَ:‏‏‏‏ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَا تُفَارِقْنِي حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا خَالَفَ قِرَاءَتِي فِي السُّورَةِ الَّتِي عَلَّمْتَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اقْرَأْ يَا أُبَيُّفَقَرَأْتُهَا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَحْسَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ:‏‏‏‏ اقْرَأْ فَقَرَأَ فَخَالَفَ قِرَاءَتِيفَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ:‏‏‏‏ إِنَّهُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ كُلُّهُنَّ شَافٍ كَافٍقَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ لَيْسَ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ.
فضائل قرآن کریم
ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے مجھے ایک سورت پڑھائی تھی، میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اسی سورت کو پڑھ رہا ہے، اور میری قرآت کے خلاف پڑھ رہا ہے، تو میں نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ سورت کس نے سکھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ نے، میں نے کہا: تم مجھ سے جدا نہ ہونا جب تک کہ ہم رسول اللہ کے پاس نہ آجائیں، میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ شخص وہ سورت جسے آپ نے مجھے سکھائی ہے میرے طریقے کے خلاف پڑھ رہا ہے؟ رسول اللہ نے فرمایا: ابی! تم پڑھو تو میں نے وہ سورت پڑھی، تو رسول اللہ نے فرمایا: بہت خوب ، پھر آپ نے اس شخص سے فرمایا: تم پڑھو! تو اس نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو رسول اللہ نے فرمایا: بہت خوب ، پھر رسول اللہ نے فرمایا: ابی! قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، اور ہر ایک درست اور کافی ہے ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: معقل بن عبیداللہ (زیادہ) قوی نہیں ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ٤٦)، مسند احمد ٥/١١٤، ١٢٧، ١٢٨ (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مؤلف نے الف لام کے ساتھ القوی کا لفظ استعمال کیا ہے، جس سے مراد ائمہ جرح وتعدیل کے نزدیک یہ ہے کہ یہ اتنا قوی نہیں ہیں جتنا صحیح حدیث کے راوی کو ہونا چاہیے یہ بقول حافظ ابن حجر صدوق یخطیٔ ہیں، یعنی عدالت میں تو ثقہ ہیں مگر حافظہ کے ذرا کمزور ہیں، متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر ان کی یہ روایت حسن صحیح ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 940
Top