صحیح مسلم - - حدیث نمبر 1026
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَهُوَ ابْنُ إِيَاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُوَقَالَ ابْنُ مَنِيعٍ:‏‏‏‏ يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِفَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110 أَيْ بِقِرَاءَتِكَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا يَسْمَعُوا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110.
آیت کریمہ"ولا تجھر بصلوتک ولاتخافت بھا" کی تفسیر
عبداللہ بن عباس ؓ آیت کریمہ: ولا تجهر بصلاتک ولا تخافت بها‏ کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت رسول اللہ مکہ میں چھپے رہتے تھے، جب رسول اللہ صحابہ کرام ؓ کو نماز پڑھاتے تو اپنی آواز بلند کرتے، (ابن منیع کی روایت میں ہے: قرآن زور سے پڑھتے) جب مشرکین آپ کی آواز سنتے تو قرآن کو اور جس نے اسے نازل کیا ہے اسے، اور جو لے کر آیا ہے اسے سب کو برا بھلا کہتے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم سے کہا: اے محمد! اپنی نماز یعنی اپنی قرأت کو بلند نہ کریں کہ مشرکین سنیں تو قرآن کو برا بھلا کہیں، اور نہ اسے اتنی پست آواز میں پڑھیں کہ آپ کے ساتھی سن ہی نہ سکیں، بلکہ ان دونوں کے بیچ کا راستہ اختیار کریں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر الإسراء ١٤ (٤٧٢٢)، التوحید ٣٤ (٧٤٩٠)، ٤٤ (٧٥٢٥)، ٥٢ (٧٥٤٧) مختصراً، صحیح مسلم/الصلاة ٣١ (٤٤٦)، سنن الترمذی/تفسیر الإسراء ٥/٣٠٦ (٣١٤٥، ٣١٤٦)، (تحفة الأشراف: ٥٤٥١)، مسند احمد ١/٢٣، ٢١٥ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1011
Top