سنن النسائی - میقاتوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 3060
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي الْعَالِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ:‏‏‏‏ هَاتِ الْقُطْ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَلَقَطْتُ لَهُ حَصَيَاتٍ هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ فَلَمَّا وَضَعْتُهُنَّ فِي يَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِأَمْثَالِ هَؤُلَاءِ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ.
کنکری جمع کرنے اور ان کے اٹھانے کے بارے میں
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے عقبہ کی صبح مجھ سے فرمایا: اور آپ اپنی سواری پر تھے کہ میرے لیے کنکریاں چن دو ۔ تو میں نے آپ کے لیے کنکریاں چنیں جو چھوٹی چھوٹی تھیں کہ چٹکی میں آسکتی تھیں جب میں نے آپ کے ہاتھ میں انہیں رکھا تو آپ نے فرمایا: ایسی ہی ہونی چاہیئے، اور تم اپنے آپ کو دین میں غلو سے بچاؤ۔ کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو ان کے دین میں غلو ہی نے ہلاک کردیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الحج ٦٣ (٣٠٢٩)، (تحفة الأشراف: ٥٤٢٧)، مسند احمد (١/٢١٥)، ویأتی عند المؤلف برقم ٣٠٦١ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ترمزی اور امام احمد دونوں نے یہاں ابن عباس سے عبداللہ بن عباس سمجھا ہے، حالانکہ عبداللہ کو نبی اکرم ﷺ نے رات ہی میں عورتوں بچوں کے ساتھ منی روانہ کردیا تھا، اور مزدلفہ سے منی تک سواری پر آپ کے پیچھے فضل بن عباس ہی سوار تھے، یہ دونوں باتیں صحیح مسلم کتاب الحج باب ٤٥ اور ٤٩ میں اور سنن کبریٰ بیہقی ( ٥ /١٢٧) میں صراحت کے ساتھ مذکور ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3057
It was narrated that Abu Al ‘Aliyah said: “Ibn ‘Abbas said: ‘On the morning of Al-’Aqabah, while he was on his mount, the Messenger of Allah ﷺ said to me: “Pick up (some pebbles) for me.” So I picked up some pebbles for him that were the size of date stones or fingertips, and when I placed them in his hand he said: “Like these. And beware of going to extremes in religious matters, for those who came before you were destroyed because of going to extremes in religious matters.”(Sahih)
Top