سنن النسائی - میقاتوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 2748
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَأَنَا أَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21، ‏‏‏‏‏‏إِذًا أَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ ؟ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَنْحَرْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَحْلِقْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَحَلَقَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اگر عمرہ کا احرام باندھ لیا ہو تو وہ ساتھ میں حج کرسکتا ہے؟
نافع سے روایت ہے کہ جس سال حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن زبیر ؓ پر چڑھائی کی، ابن عمر ؓ نے حج کا ارادہ کیا تو ان سے کہا گیا کہ ان کے درمیان جنگ ہونے والی ہے، مجھے ڈر ہے کہ وہ لوگ آپ کو (حج سے) روک دیں گے تو انہوں نے کہا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ اگر ایسی صورت حال پیش آئی تو میں ویسے ہی کروں گا جیسے رسول اللہ نے کیا تھا ١ ؎ میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ واجب کرلیا ہے پھر چلے، جب بیداء کے پاس پہنچے تو کہا: حج و عمرہ دونوں تو ایک ہی ہیں، میں تم لوگوں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب کرلیا ہے، اور ہدی بھی ساتھ لے لی جسے قدید میں خریدا تھا پھر کچھ راستے دونوں (حج و عمرہ) کا تلبیہ پکارتے ہوئے چلے یہاں تک کہ مکہ آگئے، تو بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی اس سے زیادہ کچھ نہ کیا، نہ قربانی کی، نہ سر منڈایا، نہ بال کتروائے، اور نہ ان چیزوں سے حلال ہوئے جو اس کی وجہ سے ان پر حرام ہوئی تھیں یہاں تک کہ جب ذی الحجہ کی دسویں تاریخ آئی تو انہوں نے نحر کیا (قربانی کیا) سر منڈوایا اور یہ خیال کیا کہ پہلے ہی طواف سے حج و عمرہ دونوں کا طواف ہوگیا ہے۔ اور ابن عمر ؓ نے کہا: رسول اللہ نے ایسا ہی کیا تھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٧٧ (١٦٤٠)، صحیح مسلم/الحج ٢٦ (١٢٣٠)، (تحفة الأشراف: ٨٢٧٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صلح حدیبیہ کے موقع پر جب کافروں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا تو آپ نے وہیں قربانی کر ڈالی تھی، بال منڈوا لیا تھا اور احرام کھول دیا تھا پھر دوسرے سال آپ نے عمرہ کی قضاء کی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2746
It was narrated from Nafi’ that Ibn ‘Umar wanted to perform Hajj in the year when Al-Hajjaj was besieging Ibn Az-Zubair, and it was said to him: “It seems that there will be fighting between them, and I am afraid that you will be prevented from performing Hajj.” He said: “In the Messenger of Allah ﷺ you have a good example. I am going to do what the Messenger of Allah ﷺ did. I bear witness to you that I have resolved to perform ‘Umrah.” Then he set out, and when he was in Zahir Al Baida’, he said: “Hajj and ‘Umrah are the same thing; I bear witness to you that I have resolved to perform Hajj with my ‘Umrah.” And he brought along a Hadi (sacrificial animal) that he had bought in Qudaid. Then he set out and entered Ihram for them both. When he came to Makkah he circumambulated the House and (did Sa’i) between As-Safa and Al-Marwah. Then he did not do any thing more than that, and he did not offer a sacrifice, or shave his head, or cut his hair; he remained in Ihram until the Day of Sacrifice. Then he slaughtered his Hadi and shaved his head, and he thought that he had completed the Tawaf of Hajj and ‘Umrah in the first Tawaf. Ibn ‘Umar said: “That is what the Messenger of Allah ﷺ did.” (Sahih)
Top