مسند امام احمد - حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18878
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ رَجَمْتُهُ.
کسی کے واسطے شرم گاہ حلال کرنا
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا فرمایا: اگر اس کی بیوی نے لونڈی کو اس کے لیے حلال کیا تھا تو میں اسے (آدمی کو) سو کوڑے ماروں گا ١ ؎، اور اگر اس (کی بیوی) نے حلال نہیں کیا تھا تو میں اسے سنگسار کر دوں گا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ٢٨ (٤٤٥٨)، سنن الترمذی/الحدود ٢١ (١٤٥٢)، سنن ابن ماجہ/الحدود ٨ (٢٥٥١)، (تحفة الأشراف: ١١٦١٣)، مسند احمد (٤/٢٧٢، ٢٧٣، ٢٧٥، ٢٧٦، ٢٧٧)، سنن الدارمی/الحدود ٢٠ (٢٣٧٥) (ضعیف) (اس کے راوی " حبیب بن سالم " میں بہت کلام ہے، نیز خطابی کے بقول: نعمان رضی الله عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ بغیر جائز صورت کے کسی کے لیے کسی کی شرمگاہ حلال نہیں ہوتی، اس لیے بطور تأدیب اسے سو کوڑے لگیں گے۔ ٢ ؎: اس لیے کہ اس نے شادی شدہ ہوتے ہوئے جرم زنا کا ارتکاب کیا۔ اکثر اہل علم کا عمل اس کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں کہ آدمی بیوی کی لونڈی سے اگر جماع کرے تو اس پر حد نہیں پڑے گی۔ ان کا خیال ہے کہ نعمان بن بشیر کو اس مسئلہ میں دھوکا ہوگیا ہے، واللہ اعلم۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3360
Top