سنن النسائی - گھوڑوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3598
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَةٍ:‏‏‏‏ الْمَرْأَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْفَرَسِ، ‏‏‏‏‏‏وَالدَّارِ.
گھوڑوں میں نحوست سے متعلق
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہے، عورت، گھوڑے اور گھر میں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/السلام ٣٤ (٢٢٢٥)، سنن الترمذی/الأدب ٥٨ (٢٨٢٤)، (تحفة الأشراف: ٦٨٢٦)، مسند احمد (٢/٨، ٣٦، ١١٥، ١٢٦) (صحیح) (اس حدیث میں " الشؤم " کا لفظ آیا ہے اور بعض روایتوں میں إنما الشؤم ہے جو (شاذ) ہے اور محفوظ "إن کان الشؤم " کا لفظ ہے جیسا کہ صحیحین وغیرہ میں ابن عمر سے "إن کان الشؤم " لفظ ثابت ہے، جس کے شواہد جابر (صحیح مسلم/٢٢٢٧ و نسائی ٣٦٠٠) سعد بن أبی وقاص (سنن ابی داود: ٣٩٢١ ومسند أحمد ١/١٨٠، ١٨٦)، اور سہل بن سعد (صحیح البخاری/٥٠٩٥)، کی احادیث میں ہیں، اس لئے بعض اہل علم نے پہلے لفظ کو شاذ قرار دیا ہے، (ملاحظہ ہو: الفتح ٦/٦٠-٦٣) وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: ٧٩٩، ٧٨٩، ١٨٥٧) ۔ اب جب کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی یہی روایت صحیح مسلم میں کئی سندوں سے اس طرح ہے: " اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی " اور یہی مطلب اس عام روایت کا بھی ہے، اس کی وضاحت سعد بن مالک کی روایت میں ہے، اور وہ جو سنن ابی داود (٣٩٢٤) میں انس بن مالک رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے تو اس میں ہمارے لو گوں کی تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال بھی زیادہ رہتا تھا پھر ہم ایک دوسرے گھر میں آگئے تو اس میں ہماری تعداد بھی کم ہوگئی اور ہمارا مال بھی گھٹ گیا، اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے چھوڑ دو، مذموم حالت میں " تو اس گھر کو چھوڑ دینے کا حکم آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس لئے دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کا عقیدہ خراب ہوجائے، اور وہ گھر ہی کو مؤثر سمجھنے لگ جائیں اور شرک میں پڑجائیں، اور یہ حکم ایسے ہی ہے جیسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے احتیاطا کوڑھی سے دور بھاگنے کا حکم دیا، حالانکہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود فرمایا ہے: " چھوت کی کوئی حقیقت نہیں ہے "۔
وضاحت: ١ ؎: اگر نحوست بات عملاً مان لی جائے یا یہ کہ لوگ معاشرہ میں ایسا ہی سمجھتے اور سوچتے ہیں تو عورت کی نحوست یہ ہے کہ عورت زبان دراز یا بدخلق ہو اور گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ لات مارے، دانت کاٹے اور گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں یا گرمی و سردی کے لحاظ سے آرام دہ نہ ہو، اس طرح سے ان چیزوں سے آدمی متوحش ہوتا ہے، اور اپنے جذبات کی تعبیر نحوست کے لفظ سے کرتا ہے، لیکن اس کا معنی یہی ہوتا ہے جو ہم نے ذکر کیا۔
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ بلفظ إن کان الشؤم في شيء ففي ...
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3568
It was narrated from Salim, from his father, that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Omens are only in three things: a woman, a horse or a house.
Top