سنن النسائی - قسامت کے متعلق - حدیث نمبر 4755
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ:‏‏‏‏ أَنَّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَجْعَلْ لَهُمْ شَيْئًا.
غلاموں میں قصاص نہ ہونا جب کہ خون سے کم جرم کا ارتکاب کریں
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ غریب لوگوں کے ایک غلام نے امیر لوگوں کے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، وہ لوگ نبی اکرم کے پاس آئے تو آپ نے انہیں کچھ نہ دلایا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الدیات ٢٧ (٤٥٩٠)، (تحفة الأشراف: ١٠٨٦٣)، مسند احمد (٤/٤٣٨)، سنن الدارمی/الدیات ١٤ (٢٤١٣) (صحیح الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے مؤلف کا یہ اپنا استدلال ہے، جب کہ امام ابوداؤد (رح) نے اس پر جو باب باندھا ہے وہ اس حدیث کے مفہوم کی صحیح ترجمان ہے ان کے الفاظ ہیں فقراء کے غلام کی جنایت کا باب تب حدیث کا مطلب ہوگا مجرم غلام اگر غریب لوگوں کا ہوگا تو اس سے ساقط ہوجائے گا۔ لیکن مؤلف کا یہ استنباط بہرحال باقی ہے کہ جب یہ جنایت قتل سے کم تر ہو، ورنہ قتل کے بدلے اگر قصاص کا فیصلہ ہو تو بہرحال غلام سے بھی قصاص لیا جائے گا۔ اور دیت کے فیصلے کی صورت میں اگر مالک غریب ہے تو بیت المال سے دیت دی جائے گی اور امام خطابی کے بقول یہاں غلام بمعنی لڑکا ہے نہ کہ غلام بمعنی عبد یعنی اگر غریبوں کے کسی لڑکے نے قتل سے کم تر جنایت کا ارتکاب کیا تو اس کے غریب سرپرستوں سے دیت ساقط ہوجائے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4751
It was narrated from Imran bin Hussain that: a slave belonging to some poor people cut off the ear of a slave belonging to some rich people. They came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) but he did not give them anything.
Top