سنن النسائی - قربانی سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 5104
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَاأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ خَطْوُهَا عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهَا فَرَكِبْتُ وَمَعِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَسِرْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْزِلْ فَصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏فَفَعَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّيْتَ بِطَيْبَةَ وَإِلَيْهَا الْمُهَاجَرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ انْزِلْ فَصَلِّ فَصَلَّيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّيْتَ بِطُورِ سَيْنَاءَ حَيْثُ كَلَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ انْزِلْ فَصَلِّ فَنَزَلْتُ فَصَلَّيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّيْتَ بِبَيْتِ لَحْمٍ حَيْثُ وُلِدَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دَخَلْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَجُمِعَ لِي الْأَنْبِيَاءُ عَلَيْهِمُ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏فَقَدَّمَنِي جِبْرِيلُ حَتَّى أَمَمْتُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَإِذَا فِيهَا آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَإِذَا فِيهَا ابْنَا الْخَالَةِ عِيسَى 56، ‏‏‏‏‏‏وَيَحْيَى عَلَيْهِمَا السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ فَإِذَا فِيهَا يُوسُفُ عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ فَإِذَا فِيهَا هَارُونُ عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ فَإِذَا فِيهَا إِدْرِيسُ عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ فَإِذَا فِيهَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَإِذَا فِيهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صُعِدَ بِي فَوْقَ سَبْعِ سَمَوَاتٍ فَأَتَيْنَا سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى فَغَشِيَتْنِي ضَبَابَةٌ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لِي:‏‏‏‏ إِنِّي يَوْمَ خَلَقْتُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَرَضْتُ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّتِكَ خَمْسِينَ صَلَاةً فَقُمْ بِهَا أَنْتَ وَأُمَّتُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ إِلَى إِبْرَاهِيمَ فَلَمْ يَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيْتُ عَلَى مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَمْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّتِكَ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ خَمْسِينَ صَلَاةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ أَنْ تَقُومَ بِهَا أَنْتَ وَلَا أُمَّتُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي فَخَفَّفَ عَنِّي عَشْرًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيْتُ مُوسَى فَأَمَرَنِي بِالرُّجُوعِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ فَخَفَّفَ عَنِّي عَشْرًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رُدَّتْ إِلَى خَمْسِ صَلَوَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَإِنَّهُ فَرَضَ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ صَلَاتَيْنِ فَمَا قَامُوا بِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَسَأَلْتُهُ التَّخْفِيفَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي يَوْمَ خَلَقْتُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَرَضْتُ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّتِكَ خَمْسِينَ صَلَاةً فَخَمْسٌ بِخَمْسِينَ فَقُمْ بِهَا أَنْتَ وَأُمَّتُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَفْتُ أَنَّهَا مِنَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى صِرَّى، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْجِعْ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَفْتُ أَنَّهَا مِنَ اللَّهِ صِرَّى أَيْ حَتْمٌ فَلَمْ أَرْجِعْ.
فرضیت نماز
یزید بن ابی مالک کہتے ہیں کہ انس بن مالک ؓ نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا: میرے پاس گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا ایک جانور لایا گیا، اس کا قدم وہاں پڑتا تھا جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی تھی، تو میں سوار ہوگیا، اور میرے ہمراہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے، میں چلا، پھر جبرائیل نے کہا: اتر کر نماز پڑھ لیجئیے، چناچہ میں نے ایسا ہی کیا، انہوں نے پوچھا: کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ نے کہاں نماز پڑھی ہے؟ آپ نے طیبہ میں نماز پڑھی ہے، اور اسی کی طرف ہجرت ہوگی، پھر انہوں نے کہا: اتر کر نماز پڑھئے، تو میں نے نماز پڑھی، انہوں نے کہا: کیا جانتے ہیں کہ آپ نے کہاں نماز پڑھی ہے؟ آپ نے طور سینا پر نماز پڑھی ہے، جہاں اللہ عزوجل نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کلام کیا تھا، پھر کہا: اتر کر نماز پڑھئے، میں نے اتر کر نماز پڑھی، انہوں نے پوچھا: کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ نے کہاں نماز پڑھی ہے؟ آپ نے بیت اللحم میں نماز پڑھی ہے، جہاں عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش ہوئی تھی، پھر میں بیت المقدس میں داخل ہوا، تو وہاں میرے لیے انبیاء (علیہم السلام) کو اکٹھا کیا گیا، جبرائیل نے مجھے آگے بڑھایا یہاں تک کہ میں نے ان کی امامت کی، پھر مجھے لے کر جبرائیل آسمان دنیا پر چڑھے، تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں آدم (علیہ السلام) موجود ہیں، پھر وہ مجھے لے کر دوسرے آسمان پر چڑھے، تو دیکھتا ہوں کہ وہاں دونوں خالہ زاد بھائی عیسیٰ اور یحییٰ (علیہما السلام) موجود ہیں، پھر تیسرے آسمان پر چڑھے، تو دیکھتا ہوں کہ وہاں یوسف (علیہ السلام) موجود ہیں، پھر چوتھے آسمان پر چڑھے تو وہاں ہارون (علیہ السلام) ملے، پھر پانچویں آسمان پر چڑھے تو وہاں ادریس (علیہ السلام) موجود تھے، پھر چھٹے آسمان پر چڑھے وہاں موسیٰ (علیہ السلام) ملے، پھر ساتویں آسمان پر چڑھے وہاں ابراہیم (علیہ السلام) ملے، پھر ساتویں آسمان کے اوپر چڑھے اور ہم سدرۃ المنتہیٰ تک آئے، وہاں مجھے بدلی نے ڈھانپ لیا، اور میں سجدے میں گرپڑا، تو مجھ سے کہا گیا: جس دن میں نے زمین و آسمان کی تخلیق کی تم پر اور تمہاری امت پر میں نے پچاس نمازیں فرض کیں، تو تم اور تمہاری امت انہیں ادا کرو، پھر میں لوٹ کر ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آیا، تو انہوں نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا، میں پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا، تو انہوں نے پوچھا: تم پر اور تمہاری امت پر کتنی (نمازیں) فرض کی گئیں؟ میں نے کہا: پچاس نمازیں، تو انہوں نے کہا: نہ آپ اسے انجام دے سکیں گے اور نہ ہی آپ کی امت، تو اپنے رب کے پاس واپس جایئے اور اس سے تخفیف کی درخواست کیجئے، چناچہ میں اپنے رب کے پاس واپس گیا، تو اس نے دس نمازیں تخفیف کردیں، پھر میں موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا، تو انہوں نے مجھے پھر واپس جانے کا حکم دیا، چناچہ میں پھر واپس گیا تو اس نے (پھر) دس نمازیں تخفیف کردیں، میں پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا انہوں نے مجھے پھر واپس جانے کا حکم دیا، چناچہ میں واپس گیا، تو اس نے مجھ سے دس نمازیں تخفیف کردیں، پھر (باربار درخواست کرنے سے) پانچ نمازیں کردی گئیں، (اس پر بھی) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: اپنے رب کے حضور واپس جایئے اور تخفیف کی گزارش کیجئے، اس لیے کہ بنی اسرائیل پر دو نمازیں فرض کی گئیں تھیں، تو وہ اسے ادا نہیں کرسکے، چناچہ میں اپنے رب کے حضور واپس آیا، اور میں نے اس سے تخفیف کی گزارش کی، تو اس نے فرمایا: جس دن میں نے زمین و آسمان پیدا کیا، اسی دن میں نے تم پر اور تمہاری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں، تو اب یہ پانچ پچاس کے برابر ہیں، انہیں تم ادا کرو، اور تمہاری امت (بھی) ، تو میں نے جان لیا کہ یہ اللہ عزوجل کا قطعی حکم ہے، چناچہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس واپس آیا، تو انہوں نے کہا: پھر جایئے، لیکن میں نے جان لیا تھا کہ یہ اللہ کا قطعی یعنی حتمی فیصلہ ہے، چناچہ میں پھر واپس نہیں گیا ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف ١٧٠١) (منکر) (فریضئہ صلاة پانچ وقت ہوجانے کے بعد پھر اللہ سے رجوع، اور اس کے جواب سے متعلق ٹکڑا صحیح نہیں ہے، صحیح یہی ہے کہ پانچ ہوجانے کے بعد آپ نے شرم سے رجوع ہی نہیں کیا )
قال الشيخ الألباني: منكر
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 450
Top