سنن النسائی - قربانی سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4411
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ أَحْمَدَ الْعَسْقَلَانِيُّ عَسْقَلَانُ بَلْخٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْنَاهُ.
اگر اونٹ کو بجائے نحر کے ذبح کریں اور دوسرے جانوروں کو بجائے ذبح کے نحر کریں تو حرج نہیں
اسماء بنت ابی بکر ؓ کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ کے زمانہ میں ایک گھوڑا ذبح کیا پھر ہم نے اسے کھایا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصید ٢٤(٥٥١٠)، ٢٧(٥٥١٩)، صحیح مسلم/الصید ٦(١٩٤٢)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ١٢(٣١٩٠)، (تحفة الأشراف: ١٥٧٤٦)، مسند احمد (٦/٣٤٥، ٣٤٦، ٣٥٣)، سنن الدارمی/الأضاحی ٢٢ (٢٠٣٥)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ٤٤٢٥، ٤٤٢٦ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: گھوڑا نحر کیے جانے والے جانوروں میں سے نہیں ہے پھر بھی آپ کے سامنے نحر کیا گیا، اس سے ذبح کیے جانے والے جانورں کو نحر کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے، تو اس کے برعکس سے جائز ہوگا یعنی ذبح کئے جانے والے جانورں کو نحر بھی کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ صرف جواز کی صورت ہے، زیادہ اچھا یہی ہے کہ نحر کئے جانے والے جانورں کو پہلے نحر ہی کیا جائے، اور پھر ذبح کیا جائے اور ذبح کئے جانے والے جانوروں کو ذبح کرنا ہی افضل ہے، (ذبح کئے جانے والے جانور جیسے: بکری، دنبہ، بھیڑ، مینڈھا، مرغی، اور نحر کئے جانے والے جانور جیسے: گائے، بیل، گھوڑا اور اونٹ) نحر میں پہلے دھاردار ہتھیار سے جانور کے سینے کے اوپری حصہ کے سوراخ میں مارا جاتا ہے، جب سارا خون نکل کر جانور ساکت ہوجاتا ہے تب گرا کر ذبح کیا جاتا ہے، نحر کے ذریعہ بڑے جانور پر آسانی سے قابو پا لیا جاتا ہے اس لیے ان کے حق میں نحر مشروع ہوا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4406
It was narrated that Asma bint Abi Bakr said: "We slaughtered (Naharna) a horse during the time of the Messenger of Allah ﷺ and ate it". (Sahih)
Top