سنن النسائی - قربانی سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4397
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُسَيْنٍ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ النَّحْرُ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَعِيرِ عَنْ عَشْرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ.
اونٹ میں کتنے افراد کی جانب سے قربانی کافی ہے؟
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ کے ساتھ تھے کہ قربانی کا دن آگیا، ہم ایک اونٹ میں دس دس لوگ اور ایک گائے میں سات سات لوگ شریک ہوئے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحج ٦٦(٩٠٥)، والأضاحی ٨(١٥٠١)، سنن ابن ماجہ/الأضاحی ٥(٣١٣١)، مسند احمد ١/٢٧٥ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کچھ علماء قربانی میں اونٹ میں دس آدمیوں کی شرکت کو جائز قرار دیتے ہیں، جب کہ جمہور علماء صحیح مسلم میں مروی جابر ؓ کی حدیث (حج ٦١ ، ٦٢ ) کی بنیاد پر اونٹ میں بھی صرف سات آدمیوں کی شرکت کے قائل ہیں، حالانکہ دونوں (جابر و ابن عباس ؓ کی) حدیثوں کا محمل اور مصداق الگ الگ ہے، ابن عباس ؓ کی حدیث قربانی میں شرکت کے سلسلے میں ہے جب کہ جابر ؓ کی حدیث ہدی (حج کی قربانی) سے متعلق ہے، دونوں (قربانی و ہدی) کو ایک دوسرے پر قیاس کرنے کی وجہ سے علماء میں مذکورہ اختلاف واقع ہوا ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت ہے کہ دونوں کا محل الگ الگ ہے، (یعنی قربانی میں اونٹ دس کی طرف سے کافی ہے اور ہدی میں صرف سات کی طرف سے) علامہ شوکانی نے یہی بات لکھی ہے (کمافی نیل الا ٔوطار) ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4392
It was narrated that Ibn Abbas said: "We were with the Mesenger of Allah on a journey, when the Day of Sacrifice came, so we shared a camel among ten men, and a cow among seven.
Top