سنن النسائی - فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4227
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ.
فرع اور عتیرہ کے متعلق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: فرع اور عتیرہ واجب نہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العقیقة ٤ (٥٤٧٣)، الأضاحي ٦ (١٩٧٦)، سنن ابی داود/الأضاحي ٢٠ (٢٨٣١)، سنن الترمذی/الضحایا ١٥ (١٥١٢)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ٢(٣١٦٨)، (تحفة الأشراف: ١٣١٢٧، ١٣٢٦٩)، مسند احمد (٢/٢٢٩، ٢٣٩، ٢٧٩، ٤٩٠)، سنن الدارمی/الأضاحي ٨ (٢٠٠٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: فرع: زمانہ جاہلیت میں جانور کے پہلوٹے کو بتوں کے واسطے ذبح کرنے کو فرع کہتے ہیں، ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ تعالیٰ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کردیا گیا اور اس سے منع کردیا گیا۔ اور عتیرہ: زمانہ جاہلیت میں رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لیے ذبح کرتے تھے، اور اسلام کی ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے۔ کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لیے اور مسلمان اللہ تعالیٰ سے تقرب کے لیے ذبح کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہوگئے اب نہ فرع ہے اور نہ عتیرہ بلکہ مسلمانوں کے لیے عید الاضحی کے روز قربانی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4222
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "There is no fara and no Atirah.
Top