مسند امام احمد - - حدیث نمبر 4148
أخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث قال حدثنا محبوب - يعني ابن موسى - قال أنبأنا أبو إسحاق - هو الفزاري - عن سفيان عن قيس بن مسلم قال سألت الحسن بن محمد عن قوله عز وجل ‏‏‏‏‏واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه ‏‏‏‏‏‏ قال هذا مفاتح كلام الله الدنيا والآخرة لله قال اختلفوا في هذين السهمين بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم سهم الرسول وسهم ذي القربى فقال قائل سهم الرسول صلى الله عليه وسلم للخليفة من بعده وقال قائل سهم ذي القربى لقرابة الرسول صلى الله عليه وسلم وقال قائل سهم ذي القربى لقرابة الخليفة فاجتمع رأيهم على أن جعلوا هذين السهمين في الخيل والعدة في سبيل الله فكانا في ذلك خلافة أبي بكر وعمر ‏.‏
مال فئے کی تقسیم
قیس بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن محمد سے آیت کریمہ: واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه‏ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ تو اللہ سے کلام کی ابتداء ہے جیسے کہا جاتا ہے دنیا اور آخرت اللہ کے لیے ہے ، انہوں نے کہا: ان دونوں حصوں یعنی رسول اور ذی القربی کے حصہ میں رسول اللہ کی موت کے بعد لوگوں میں اختلاف ہوا، تو کہنے والوں میں سے کسی نے کہا کہ رسول کا حصہ ان کے بعد خلیفہ کا ہوگا، ایک جماعت نے کہا کہ ذی القربی کا حصہ رسول اللہ کے رشتہ داروں کا ہوگا، دوسروں نے کہا: ذی القربی کا حصہ خلیفہ کے رشتہ داروں کا ہوگا۔ بالآخر ان کی رائیں اس پر متفق ہوگئیں کہ ان لوگوں نے ان دونوں حصوں کو گھوڑوں اور جہاد کی تیاری کے لیے طے کردیا، یہ دونوں حصے ابوبکر اور عمر ؓ کی خلافت کے زمانہ میں اسی کام کے لیے رہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٨٥٧٩) (صحیح الإسناد مرسل )
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مرسل
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4143
Top