صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 3099
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قالت:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ دَعَا بِشَيْءٍ نَحْوِ الْحِلَابِ فَأَخَذَ بِكَفِّهِ بَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ الْأَيْسَرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ.
غسل جنابت میں جسم صاف کرنے سے متعلق
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ جب غسل جنابت کرتے تو دودھ دوہنے کے برتن ١ ؎ کی طرح ایک برتن منگاتے، اور اس سے اپنے لپ سے پانی لیتے اور اپنے سر کے داہنے حصہ سے شروع کرتے، پھر بائیں سے، پھر اپنے دونوں لپ سے پانی لیتے، اور انہیں سے اپنے سر پر ڈالتے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الغسل ٦ (٢٥٨)، صحیح مسلم/الحیض ٩ (٣١٨)، سنن ابی داود/الطھارة ٩٨ (٢٤٠)، (تحفة الأشراف ١٧٤٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حلاب بروزن کتاب ایک برتن ہے جس میں دودھ دوہا جاتا ہے، خطابی نے کہا: حلاب وہ برتن ہے جس میں ایک اونٹنی کا دودھ سما جائے، یہی مشہو رہے، زہری نے کہا: جُلاب جیم معجمہ کے ضمہ اور لام کی تشدید کے ساتھ اس سے مراد گلاب ہے یعنی سر میں خوشبو لانے کے لیے آپ گلاب منگواتے، امام بخاری کے ترجمۃ الباب سے یہی معنی مطابقت رکھتا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ لفظ حائے مہملہ کے کسرہ کے ساتھ حلاب ہے جس کے معنی طرف کے ہیں مراد خوشبو کا طرف ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 424
Top