مسند امام احمد - حضرت لقیط بن صبرہ (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 4756
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ،‏‏‏‏ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ،‏‏‏‏ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ،‏‏‏‏ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ،‏‏‏‏ وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ،‏‏‏‏ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ فِي الْحَدِيثِ مُخْتَصَرٌ.
نماز سے فراغت کے بعد سجدہ کرنے سے متعلق
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ عشاء سے فجر تک کے بیچ میں گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے، اور ایک رکعت کے ذریعہ وتر کرتے ١ ؎، اور ایک سجدہ اتنا لمبا کرتے کہ کوئی اس سے پہلے کہ آپ سجدہ سے سر اٹھائیں پچاس آیتیں پڑھ لے۔ اس حدیث کے رواۃ (ابن ابی ذئب، عمرو بن حارث اور یونس بن یزید) ایک دوسرے پر اضافہ بھی کرتے ہیں اور یہ حدیث ایک لمبی حدیث سے مختصر کی گئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٦٨٦ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مؤلف نے اس سے یہ استدلال کیا ہے کہ یہ سجدہ سلام کے بعد ہوتا تھا، حالانکہ یہاں تہجد کے اندر آپ کے سجدے کی طوالت بیان کرنی مقصود ہے، اس روایت میں صحیح بخاری کی عبارت یوں ہے فیسجد السجد ۃ من ذٰلک قدرما یقرأ أحدکم خمسین آی ۃ قبل أن یرفع (کتاب الوتر باب ١ ) یعنی: تہجد میں آپ کا ایک سجدہ اتنا طویل ہوتا تھا کہ کوئی دوسرا اتنے میں پچاس آیتیں پڑھ لے، مؤلف (رح) سے اس بابت وہم ہوا ہے عفا اللہ عنہ … ایسے کسی سجدہ کا کوئی بھی قائل نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1328
Top