سنن النسائی - عطیہ اور بخشش سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 3711
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا ؟قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِكَ هَذَاقَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ.
نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ماں رواحہ کی بیٹی نے ان کے باپ سے مال میں سے بعض چیزیں ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں سال بھر ٹالتے رہے، پھر ان کے جی میں کچھ آیا تو اس ( بیٹے) کو وہ عطیہ دے دیا۔ ان کی ماں نے کہا: میں اتنے سے مطمئن اور خوش نہیں ہوں جب تک کہ آپ رسول اللہ کو اس پر گواہ نہیں بنا دیتے تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اس بچے کو جو عطیہ دیا ہے تو اس لڑکے کی ماں، رواحہ کی بیٹی، اس پر مجھ سے جھگڑتی ہے (کہ میں اس پر آپ کو گواہ کیوں نہیں بناتا؟ ) رسول اللہ نے فرمایا: بشیر! اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہارا اور کوئی لڑکا ہے؟ ، کہا: ہاں، رسول اللہ نے فرمایا: کیا تم نے سبھی لڑکوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے جیسا تم نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے ، انہوں نے کہا: نہیں، رسول اللہ نے فرمایا: پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم و زیادتی کا گواہ نہیں بن سکتا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٣٧٠٩ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اور یہ ظلم کی ہی بات ہے کہ ایک بیٹے کو عطیہ وہبہ کے نام پر نوازا جائے اور دوسرے بیٹے کو محروم رکھا جائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3681
An-Numan bin Bashir Al-Ansari narrated that his mother, the daughter of Rawahah, asked his father to give some of his wealth to her son. He deferred that for a year, then he decided to give it to him. She said: "I will not be pleased until you ask the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) to bear witness." He said: "O Messenger of Allah, the mother of this boy, the daughter of Rawahah, insisted that I give a gift to him." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "O Bashir, do you have any other children besides this one?" He said: "Yes." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Have you given all of them a gift like that which you have given to this son of yours?" He said: "No." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Then do not ask me to bear witness, for I will not bear witness to unfairness.
Top