سنن النسائی - طلاق سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3461
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُجِزْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، ‏‏‏‏‏‏فَأَجَازَهُ.
لڑکے کا کس عمر میں طلاق دینا معتبر ہے؟
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو جنگ احد کے موقع پر (جنگ میں شریک ہونے کے لیے) ١٤ سال کی عمر میں رسول اللہ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے انہیں (جنگ میں شرکت کی) اجازت نہ دی۔ اور غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ وہ پندرہ سال کے ہوچکے تھے اپنے آپ کو پیش کیا تو آپ نے اجازت دے دی (اور مجاہدین میں شامل کرلیا) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات ١٨ (٢٦٦٤)، المغازي ٢٩ (٤٠٩٧)، سنن ابی داود/الخراج ١٦ (٢٩٥٧)، الحدود ١٧ (٤٤٠٦)، (تحفة الأشراف: ٨١٥٣)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة ٢٣ (١٨٦٨)، سنن الترمذی/الأحکام ٢٤ (١٣١٦)، الجہاد ٣١ (١٧١١)، سنن ابن ماجہ/الحدود ٤ (٥٢٤٣)، مسند احمد (٢/١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ پندرہ سال کا لڑکا جوان ہوجاتا ہے اور جب تک جوان نہیں ہوجاتا جس طرح جنگ میں شریک نہیں ہوسکتا اسی طرح طلاق بھی نہیں دے سکتا، ابن عمر رضی الله عنہما نے جو یہ کہا کہ جنگ احد کے موقع پر چودہ سال کی عمر میں اور غزوہ خندق کے موقع پر پندرہ سال کی عمر میں پیش ہوا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ چودہ سال کی عمر میں داخل ہوچکے تھے اور پندرہ سال کا مطلب ہے اس سے تجاوز کرچکے تھے، اس توجیہ سے غزوہ خندق کے وقوع سے متعلق جو اختلاف ہے اور اس اختلاف سے ابن عمر رضی الله عنہما کی عمر سے متعلق جو اشکال پیدا ہوتا ہے وہ رفع ہوجاتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3431
It was narrated from Ibn Umar that he presented himself to the Messenger of Allah on the Day of Uhud when he was fourteen years old, but he did not permit him (to join the army). He presented himself on the Day of Al-Khandaq when he was fifteen years old, and he permitted him (to join the army).
Top