سنن النسائی - شرطوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 3968
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَارِقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ بِإِجَارَةِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ.
وَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا دَفَعَ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَأَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ عَلَيْهِ بِذَلِكَ كِتَابًا كَتَبَ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ طَوْعًا مِنْهُ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرِهِ لِفُلَانِ بْنِ فُلَانٍ أَنَّكَ دَفَعْتَ إِلَيَّ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وُضْحًا جِيَادًا وَزْنَ سَبْعَةٍ قِرَاضًا عَلَى تَقْوَى اللَّهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَأَدَاءِ الْأَمَانَةِ عَلَى أَنْ أَشْتَرِيَ بِهَا مَا شِئْتُ مِنْهَا كُلَّ مَا أَرَى أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَأَنْ أُصَرِّفَهَا وَمَا شِئْتُ مِنْهَا فِيمَا أَرَى أَنْ أُصَرِّفَهَا فِيهِ مِنْ صُنُوفِ التِّجَارَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخْرُجَ بِمَا شِئْتُ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِيعَ مَا أَرَى أَنْ أَبِيعَهُ مِمَّا أَشْتَرِيهِ بِنَقْدٍ رَأَيْتُ أَمْ بِنَسِيئَةٍ وَبِعَيْنٍ رَأَيْتُ أَمْ بِعَرْضٍ عَلَى أَنْ أَعْمَلَ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كُلِّهِ بِرَأْيِي، ‏‏‏‏‏‏وَأُوَكِّلَ فِي ذَلِكَ مَنْ رَأَيْتُ وَكُلُّ مَا رَزَقَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ مِنْ فَضْلٍ وَرِبْحٍ بَعْدَ رَأْسِ الْمَالِ الَّذِي دَفَعْتَهُ الْمَذْكُورِ إِلَيَّ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ نِصْفَيْنِ لَكَ مِنْهُ النِّصْفُ بِحَظِّ رَأْسِ مَالِكَ وَلِي فِيهِ النِّصْفُ تَامًّا بِعَمَلِي فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ وَضِيعَةٍ فَعَلَى رَأْسِ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَبَضْتُ مِنْكَ هَذِهِ الْعَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ الْوُضْحَ الْجِيَادَ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا فِي سَنَةِ كَذَا وَصَارَتْ لَكَ فِي يَدِي قِرَاضًا عَلَى الشُّرُوطِ الْمُشْتَرَطَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ أَقَرَّ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُطْلِقَ لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ وَيَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ كَتَبَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ نَهَيْتَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ وَأَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ.
ان مختلف عبارات کا تذکرہ جو کہ کھیتی کے سلسلہ میں منقول ہیں
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خالی زمین کو سونے، چاندی کے بدلے کرائے پر اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٨٧٠٧) (ضعیف) (اس کے راوی " شریک القاضی " ضعیف الحفظ ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3936
( مؤلف) کہتے ہیں: جب کوئی آدمی کسی آدمی کو کچھ مال مضاربت کے طور پردے پھر اس کا معاہدہ لکھنا چاہے تو اس طرح لکھے: یہ وہ تحریر ہے جسے فلاں بن فلاں نے اپنی خوشی سے، تندرستی کی حالت میں اور اس حال میں جب معاملات جاری ہوتے ہیں، فلاں بن فلاں کے لیے لکھا ہے: آپ نے مجھے فلاں سال کے فلاں مہینے کے شروع میں دس ہزار کھرے اور چوکھے درہم بہ طور مضاربت دیے جن کا وزن سات (مثقال) ہے۔ اس شرط پر کہ میں ظاہر و باطن میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہوں گا اور اس امانت کو ادا کروں گا، اور اس شرط پر کہ ان سے میں وہ سب کچھ خریدوں گا جو میں چاہوں گا اور وہاں خرچ کروں گا جہاں میں خرچ کرنا مناسب سمجھوں گا، یعنی مختلف تجارتوں میں لگاؤں گا، جہاں اور جتنا مناسب سمجھوں گا اس میں سے لے کر جاؤں گا اور جو کچھ خریدوں گا اس میں سے نقد یا ادھار جب مناسب سمجھوں گا بیچوں گا، مال کی قیمت عینی چیز لوں گا یا پھر اس قیمت کا دوسرا مال، ان سب باتوں میں شرط یہ ہے کہ میں اپنی صواب دید سے کام کروں گا، اور ان تمام امور میں میں جسے مناسب سمجھوں گا اپنا وکیل بناؤں گا، اور اس اصل پونجی سے جو آپ نے مجھے دی ہے اور جس کی معینہ مقدار اس عہد نامے میں مذکور ہے، اس میں اللہ تعالیٰ جو منافع اور جو بڑھوتری عطا کرے گا وہ میرے اور آپ کے درمیان آدھا آدھا تقسیم ہوگا، اس کا آدھا آپ کے لیے آپ کے رأس المال (اصل پونجی) کی وجہ سے اور میرے لیے اس کا آدھا میری محنت اور میرے کام کی وجہ سے ہوگا، اور جو نقصان ہوگا تو وہ رأس المال (اصل پونچی) میں سے ہوگا۔ تو میں نے یہ دس ہزار کھرے چوکھے درہم فلاں سال کے فلاں مہینہ کے شروع میں آپ سے اپنے قبضے میں لیے اور یہ میرے ہاتھ میں آپ کے لیے شرکت و مضاربت کے طور پر ہیں، ان شرطوں کے ساتھ جو اس معاہدہ میں لکھی گئی ہیں اور فلاں اور فلاں نے انہیں منظور کیا ہے۔ اور جب صاحب مال چاہے کہ وہ ادھار خریدو فروخت نہ کرے تو اس طرح لکھے گا: اور آپ نے مجھے ادھار خریدو فروخت کرنے سے منع کیا ١ ؎۔
وضاحت: ١ ؎: اسی طرح دیگر شرائط بھی اگر صاحب مال چاہے تو طے کرسکتا ہے، مثلاً: اس مال سے صرف فلاں سامان کی تجارت کی جاسکتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔ ہاں جو طے ہو لکھا ضرور جائے، یہی بات اگلے معاملہ میں بھی ہے۔
It was narrated that Saeed bin Al-Musayyab said: "There is nothing wrong with renting uncultivated land for gold and silver.
Top