سنن النسائی - شرطوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 3937
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ كَانَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَيْسَ بِاسْتِكْرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بَأْسٌ،‏‏‏‏ وَكَانَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ:‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَافَقَهُ عَلَى إِرْسَالِهِ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْحَارِثِ.
زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب کہتے تھے: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرائے پر اٹھانے میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں اور رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ عبدالکریم بن حارث نے اس کے مرسل ہونے میں ان کی موافقت کی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ٣٥٨٠) (صحیح) (یہ روایت منقطع ہے، زہری کی رافع رضی الله عنہ سے ملاقات نہیں ہے، لیکن سابقہ متابعات کی وجہ سے صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3906
It was narrated from Shuaib: "Az-Zuhri said: Ibn Al-Musayyab used to say: There is nothing wrong with leasing land in return for gold and silver, and Rafi bin Khadij used to narrate that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade that. (Sahih)
Top