سنن النسائی - زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ - حدیث نمبر 5152
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا. خَالَفَهُ عَبْدُ الْوَهَّابِ رَوَاهُ،‏‏‏‏ عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ.
مردوں پر سونا حرام ہونے کے بارے میں
معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا مگر جب مقطع یعنی تھوڑا اور معمولی ہو (یا ٹکڑے ٹکڑے ہو) ١ ؎۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) عبدالوہاب نے سفیان کے برخلاف اس حدیث کو خالد سے، خالد نے میمون سے اور میمون نے ابوقلابہ سے روایت کیا ہے، (یعنی: سند میں ایک راوی میمون کا اضافہ کیا ہے )
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الخاتم ٨ (٤٢٣٩)، (تحفة الأشراف: ١١٤٢١)، مسند احمد (٤/٩٢، ٩٣) (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی " میمون " لین الحدیث ہیں، اور " ابو قلابہ " کا معاویہ رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے )
وضاحت: ١ ؎: مقطع کی ایک تفسیر یسیر (یعنی کم) بھی ہے، جب یہ معنی ہو تو یہ رخصت و اجازت عورتوں کے لیے ہے، مردوں کے لیے سونا مطلقا حرام ہے چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ۔ عورتوں کے لیے جنس سونا حرام نہیں سونے کی اتنی مقدار جس میں زکاۃ واجب نہیں وہ اپنے استعمال میں لاسکتی ہیں، البتہ اس سے زائد مقدار ان کے لیے بھی مناسب نہیں کیونکہ بسا اوقات بخل کے سبب وہ زکاۃ نکالنے سے گریز کرنے لگتی ہیں جو ان کے گناہ اور حرج میں پڑجانے کا سبب بن جاتا ہے، اور مقطع کا دوسرا معنی ریزہ ریزہ کا بھی ہے، اس کے لیے دیکھئیے حدیث نمبر ٥١٣٩ کا حاشیہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5149
It was narrated from Muawiyah that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade wearing silk and gold, unless it was broken (into smaller pieces).
Top