سنن النسائی - زکوة سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 2607
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُوَيْطِبِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّعْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنَ الشَّامِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَعْمَلُ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَتُعْطَى عَلَيْهِ عُمَالَةً فَلَا تَقْبَلُهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَجَلْ إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ إِنِّي أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْمَالَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ:‏‏‏‏ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذَا الْمَالِ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلَا إِشْرَافٍ، ‏‏‏‏‏‏فَخُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ.
شراب کی حرمت سے متعلق خداوند قدوس نے ارشاد فرمایا اے اہل ایمان! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (کے تیر) یہ تمام کے تمام ناپاک ہیں شیطان کے کام ہیں اور شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان میں دشمنی اور لڑائی پیدا کرا دے شراب پلا اور جوا کھلا کر اور روک دے تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے تو تم لوگ چھوڑتے ہو یا نہیں۔
عبداللہ بن السعدی القرشی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ شام سے عمر بن خطاب ؓ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم مسلمانوں کے کاموں میں سے کسی کام پر عامل بنائے جاتے ہو، اور اس پر جو تمہیں اجرت دی جاتی ہے تو اسے تم قبول نہیں کرتے، تو انہوں نے کہا: ہاں یہ صحیح ہے، میرے پاس گھوڑے ہیں، غلام ہیں اور میں ٹھیک ٹھاک ہوں (اللہ کا شکر ہے کوئی کمی نہیں ہے) میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہوجائے۔ تو عمر ؓ نے کہا: جو تم چاہتے ہو وہی میں نے بھی چاہا تھا۔ نبی اکرم مجھے مال دیتے تو میں عرض کرتا: اسے آپ اس شخص کو دے دیجئیے جو مجھ سے زیادہ اس کا ضرورت مند ہو، ایک بار آپ نے مجھے مال دیا تو میں نے عرض کیا: آپ اسے اس شخص کو دے دیجئیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو، تو آپ نے فرمایا: اللہ عزوجل اس مال میں سے جو تمہیں بغیر مانگے اور بغیر لالچ کئے دے، اسے لے لو، چاہو تم (اسے اپنے مال میں شامل کر کے) مالدار بن جاؤ، اور چاہو تو اسے صدقہ کر دو۔ اور جو نہ دے اسے لینے کے پیچھے مت پڑو ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2605
‘Abdullah bin As-Sadi narrated that he came to ‘Umar bin Al-Khattab (RA), from Ash-Sham, and he said: “I heard that you have been doing some work for the Muslims, and you are given payment for that, but you do not accept it.” I said: “Yes (that is so); I have horses and slaves and am well off, and I wanted my work to be an act of charity toward the Muslims.” ‘Umar (RA), said: “I wanted the same thing as you. The Prophet ﷺ used to give me money, and I would say: ‘Give it to someone who is more in need of it than I am.’ Once he gave me money and I said: ‘Give it to someone who is more in need of it than I am,’ and he said: ‘Whatever Allah, the Mighty and Sublime, gives you of this wealth without you asking for it or hoping for it, take it and keep it, or give it in charity, and whatever He does not give you then do not hope for it or wish for It.” (Sahih)
Top