صحیح مسلم - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5141
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيمَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلِرَجُلٍ سَتْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ:‏‏‏‏ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ فِي الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ:‏‏‏‏ وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ تُسْقَى كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَعَفُّفًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي رِقَابِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِكَ سَتْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَمِيرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ:‏‏‏‏ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ‏‏‏‏ 7 ‏‏‏‏ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ‏‏‏‏ 8 ‏‏‏‏ سورة الزلزلة آية 7-8.
گھوڑ دوڑ اور تیر اندازی سے متعلق احادیث
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: کچھ گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے اجر و ثواب کا باعث ہیں، اور بعض گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے ستر و حجاب کا ذریعہ ہیں، اور بعض گھوڑے وہ ہیں جو آدمی پر بوجھ ہوتے ہیں، اب رہا وہ آدمی جس کے لیے گھوڑے اجر و ثواب کا باعث ہوتے ہیں تو وہ ایسا آدمی ہے جس نے گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے باندھ کر پالا اور باغ و چراگاہ میں چرنے کے لیے ان کی رسی لمبی کی، تو وہ اس رسی کی درازی کے سبب چراگاہ اور باغ میں جتنی دور بھی چریں گے اس کے لیے (اسی اعتبار سے) نیکیاں لکھی جائیں گی اور اگر وہ اپنی رسی توڑ کر آگے پیچھے دوڑنے لگیں اور (بقدر) ایک دو منزل بلندیوں پر چڑھ جائیں تو بھی ان کے ہر قدم (اور حارث کی روایت کے مطابق) حتیٰ کہ ان کی لید (گوبر) پر بھی اسے اجر و ثواب ملے گا اور اگر وہ کسی نہر پر پہنچ جائیں اور اس نہر سے وہ پانی پی لیں اور مالک کا انہیں پانی پلانے کا پہلے سے کوئی ارادہ بھی نہ رہا ہو تو بھی یہ اس کی نیکیوں میں شمار ہوں گی اور اسے اس کا بھی اجر ملے گا۔ اور (اب رہا دوسرا) وہ شخص جو گھوڑے پالے شکر کی نعمت اور دوسرے لوگوں سے مانگنے کی محتاجی سے بےنیازی کے اظہار کے لیے اور اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرے ان کی گردنوں اور ان کے پٹھوں کے ذریعہ (یعنی ان کی زکاۃ دے، اور جب اللہ کی راہ میں ان پر سواری کی ضرورت پیش آئے تو انہیں سواری کے لیے پیش کرے) تو ایسے شخص کے لیے یہ گھوڑے اس کے لیے (جہنم کے عذاب اور مار سے بچنے کے لیے) ڈھال بن جائیں گے۔ اور (اب رہا تیسرا) وہ شخص جو فخر، ریا و نمود اور اہل اسلام سے دشمنی کی خاطر گھوڑے باندھے تو یہ گھوڑے اس کے لیے بوجھ (عذاب و مصیبت) ہیں ۔ اور نبی اکرم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس سلسلے میں ان کے متعلق مجھ پر کچھ نہیں اترا ہے سوائے اس منفرد جامع آیت کے فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره جو شخص ذرہ برابر بھی نیکی یا بھلائی کرے گا وہ اسے قیامت کے دن دیکھے گا اور جو شخص ذرہ برابر شر (برائی) کرے گا وہ اسے دیکھے گا (الزلزال: ٧ ، ٨) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشرب والمساقاة ١٢ (٢٣٧١)، الجہاد ٤٨ (٢٨٦٠)، والمناقب ٢٨ (٣٦٤٦)، تفسیر سورة الزلزلة ١ (٤٩٦٢)، ٢ (٤٩٦٣)، والاعتصام ٢٤ (٧٣٥٦)، صحیح مسلم/الزکاة ٦ (٩٨٧)، (تحفة الأشراف: ١٢٣١٦)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٠ (١٦٣٦)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ١٤ (٢٧٨٨)، مسند احمد (٢/٢٦٢، ٢٨٣) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3563
Top