سنن النسائی - روزوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 608
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ طَلَّقَ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ فِي إِمَارَةِ مَرْوَانَ ابْنَةَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأُمُّهَا بِنْتُ قَيْسٍ الْبَتَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ تَأْمُرُهَا بِالِانْتِقَالِ مِنْ بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنَةِ سَعِيدٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى مَسْكَنِهَا وَسَأَلَهَا مَا حَمَلَهَا عَلَى الِانْتِقَالِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَعْتَدَّ فِي مَسْكَنِهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا ؟ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُخْبِرُهُ أَنَّ خَالَتَهَا أَمَرَتْهَا بِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَزَعَمَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَى الْيَمَنِ، ‏‏‏‏‏‏خَرَجَ مَعَهُ وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ هِيَ بَقِيَّةُ طَلَاقِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَتْ زَعَمَتْ إِلَى الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَيَّاشٍ تَسْأَلُهُمَا الَّذِي أَمَرَ لَهَا بِهِ زَوْجُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا لَهَا عِنْدَنَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حَامِلًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَا لَهَا أَنْ تَكُونَ فِي مَسْكَنِنَا إِلَّا بِإِذْنِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَصَدَّقَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ فَاطِمَةُ:‏‏‏‏ فَأَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ انْتَقِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، ‏‏‏‏‏‏الَّذِي سَمَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ فَاطِمَةُ:‏‏‏‏ فَاعْتَدَدْتُ عِنْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَجُلًا قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ فَكُنْتُ أَضَعُ ثِيَابِي عِنْدَهُ حَتَّى أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا مَرْوَانُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَمْ أَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَحَدٍ قَبْلَكِ وَسَآخُذُ بِالْقَضِيَّةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا،‏‏‏‏ مُخْتَصَرٌ.
غلام کا آزاد عورت سے نکاح
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ مروان کے دور حکومت میں ایک نوجوان شخص عبداللہ بن عمرو بن عثمان نے سعید بن زید کی بیٹی (جن کی ماں بنت قیس ہیں) کو طلاق بتہ دے دی ١ ؎، تو اس کی خالہ فاطمہ بنت قیس نے اسے یہ حکم دے کر کہلا بھیجا کہ تم عبداللہ بن عمرو کے گھر سے منتقل ہوجاؤ، یہ بات مروان نے سنی (کہ سعید کی بیٹی عبداللہ بن عمرو کے گھر سے چلی گئی ہے) ۔ تو اسے یہ حکم دے کر کہلا بھیجا کہ تم اپنے اس گھر کو واپس چلی جاؤ (جہاں سے نکل کر آئی ہو) اور اس سے وجہ بھی پوچھی کہ تم اپنے گھر میں عدت کے ایام پورا کئے بغیر وہاں سے نکل کیسے آئی؟ تو اس نے انہیں (یعنی مروان کو) کہلا بھیجا کہ میں اپنی خالہ کے کہنے سے نکل آئی تھی۔ تو (اس کی خالہ) فاطمہ بنت قیس نے (اپنا پیش آمدہ واقعہ) بیان کیا کہ وہ ابوعمرو بن حفص کے نکاح میں تھیں، جب رسول اللہ نے علی بن ابوطالب ؓ کو یمن کا امیر بنا کر بھیجا، تو وہ بھی ان کے ساتھ گئے اور (وہاں سے) انہوں نے ان کو (تین طلاقوں میں سے) باقی بچی ہوئی طلاق دے کر کہلا بھیجا کہ حارث بن ہشام اور عیاش بن ربیعہ سے اپنا نفقہ لے لیں۔ کہتی ہیں: تو انہوں نے حارث اور عیاش سے پچھوا بھیجا کہ ان کے لیے ان کے شوہر نے ان دونوں کو کیا حکم دیا ہے۔ ان دونوں نے کہا: قسم اللہ کی! ان کے لیے ہمارے پاس کوئی نفقہ (خرچ) نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے گھر میں ہماری اجازت کے بغیر ان کا رہنا درست ہے۔ ہاں اگر وہ حاملہ ہوں (تو انہیں وضع حمل تک نفقہ و سکنی ملے گا) وہ (یعنی فاطمہ بنت قیس) کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ کے پاس آئیں اور آپ سے ان سب باتوں کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: یہ دونوں سچ کہتے ہیں ، فاطمہ نے کہا: اللہ کے رسول! پھر میں کہاں چلی جاؤں؟ آپ نے فرمایا: تم ابن ام مکتوم کے یہاں چلی جاؤ جو ایک نابینا شخص ہیں اور جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن پاک) میں کیا ہے ۔ فاطمہ ؓ کہتی ہیں: تو میں نے ان کے یہاں جا کر عدت پوری کی۔ وہ ایسے آدمی تھے جن کی آنکھیں چلی گئی تھیں، میں ان کے یہاں اپنے کپڑے اتار دیتی تھی، پھر (وہ وقت آیا کہ) رسول اللہ نے ان کی شادی اسامہ بن زید ؓ سے کرا دی ٢ ؎، ان کی اس بات کو مروان نے قبول نہیں کیا اور کہا: میں نے تم سے پہلے ایسی بات کسی سے نہیں سنی ہے۔ میں تو وہی فیصلہ نافذ رکھوں گا جس پر لوگوں کو عمل کرتا ہوا پایا ہے۔ (یہ حدیث) مختصر ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطلاق ٦ (١٤٨٠)، سنن ابی داود/الطلاق ٣٩ (٢٢٩٠)، (تحفة الأشراف: ١٨٠٣١)، مسند احمد (٦/٤١٤- ٤١٥، سنن الدارمی/النکاح ویأتي عند المؤلف برقم: ٣٥٨٢ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: طلاق بتہ ایسی طلاق ہے جس میں عورت کا شوہر سے کوئی علاقہ وتعلق باقی نہ رہ جائے۔ ٢ ؎: حدیث کا مقصود یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فاطمہ بنت قیس کا نکاح اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے کردیا، باوجودیکہ وہ غلام زادے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3222
Top