صحیح مسلم - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 2578
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ أَبِي عَمَّارٍأَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أُهَاجِرُ مَعَكَ،‏‏‏‏ فَأَوْصَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَتْ غَزْوَةٌ، ‏‏‏‏‏‏غَنِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيًا فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَى أَصْحَابَهُ مَا قَسَمَ لَهُ وَكَانَ يَرْعَى ظَهْرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا جَاءَ دَفَعُوهُ إِلَيْهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا هَذَا ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ قِسْمٌ قَسَمَهُ لَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا هَذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قَسَمْتُهُ لَكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا عَلَى هَذَا اتَّبَعْتُكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِّي اتَّبَعْتُكَ عَلَى أَنْ أُرْمَى إِلَى هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى حَلْقِهِ بِسَهْمٍ فَأَمُوتَ فَأَدْخُلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ تَصْدُقِ اللَّهَ يَصْدُقْكَ،‏‏‏‏ فَلَبِثُوا قَلِيلًا ثُمَّ نَهَضُوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْمَلُ قَدْ أَصَابَهُ سَهْمٌ حَيْثُ أَشَارَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَهُوَ هُوَ ؟،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ صَدَقَ اللَّهَ فَصَدَقَهُثُمَّ كَفَّنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جُبَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَدَّمَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَكَانَ فِيمَا ظَهَرَ مِنْ صَلَاتِهِ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ هَذَا عَبْدُكَ خَرَجَ مُهَاجِرًا فِي سَبِيلِكَ فَقُتِلَ شَهِيدًا أَنَا شَهِيدٌ عَلَى ذَلِكَ.
حضرات شہداء کرام پر نماز کا حکم
شداد بن ہاد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک بادیہ نشین نبی اکرم کے پاس آیا، اور آپ پر ایمان لے آیا، اور آپ کے ساتھ ہوگیا، پھر اس نے عرض کیا: میں آپ کے ساتھ ہجرت کروں گا، نبی اکرم نے اپنے بعض اصحاب کو اس کا خیال رکھنے کی وصیت کی، جب ایک غزوہ ہوا تو نبی اکرم مال غنیمت میں کچھ لونڈیاں ملیں، تو آپ نے انہیں تقسیم کیا، اور اس کا (بھی) حصہ لگایا، چناچہ اس کا حصہ اپنے ان اصحاب کو دے دیا جن کے سپرد اسے کیا گیا تھا، وہ ان کی سواریاں چراتا تھا، جب وہ آیا تو انہوں نے (اس کا حصہ) اس کے حوالے کیا، اس نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ حصہ نبی اکرم نے تمہارے لیے لگایا تھا، تو اس نے اسے لے لیا، (اور) نبی اکرم کے پاس لے کر آیا، اور عرض کیا: (اللہ کے رسول! ) یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے تمہارا حصہ دیا ہے ، تو اس نے کہا: میں نے اس (حقیر بدلے) کے لیے آپ کی پیروی نہیں کی ہے، بلکہ میں نے اس بات پر آپ کی پیروی کی ہے کہ میں تیر سے یہاں مارا جاؤں، (اس نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا) پھر میں مروں اور جنت میں داخل ہوجاؤں، تو آپ نے فرمایا: اگر تم سچے ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اپنا وعدہ سچ کر دکھائے گا ، پھر وہ لوگ تھوڑی دیر ٹھہرے رہے، پھر دشمنوں سے لڑنے کے لیے اٹھے، تو انہیں (کچھ دیر کے بعد) نبی اکرم کے پاس اٹھا کر لایا گیا، اور انہیں ایسی جگہ تیر لگا تھا جہاں انہوں نے اشارہ کیا تھا، نبی اکرم نے پوچھا: کیا یہ وہی شخص ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: اس نے اللہ تعالیٰ سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا تو (اللہ تعالیٰ ) نے (بھی) اپنا وعدہ اسے سچ کر دکھایا ١ ؎ پھر نبی اکرم نے اپنے جبّے (قمیص) میں اسے کفنایا، پھر اسے اپنے سامنے رکھا، اور اس کی جنازے کی نماز پڑھی ٢ ؎ آپ کی نماز میں سے جو چیز لوگوں کو سنائی دی وہ یہ دعا تھی: اللہم هذا عبدک خرج مهاجرا في سبيلک فقتل شهيدا أنا شهيد على ذلك اے اللہ! یہ تیرا بندہ ہے، یہ تیری راہ میں ہجرت کر کے نکلا، اور شہید ہوگیا، میں اس بات پر گواہ ہوں ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ٤٨٣٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس کی مراد پوری کردی۔ ٢ ؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شہداء پر نماز جنازہ پڑھی جائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1953
Top