سنن النسائی - خوف کی نماز کا بیان - حدیث نمبر 1542
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي أَيُّوب،‏‏‏‏ عَنِالزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ قَامَ فَكَبَّرَ فَصَلَّى خَلْفَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ،‏‏‏‏ ثُمَّ انْصَرَفُوا وَلَمْ يُسَلِّمُوا وَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ فَصَفُّوا مَكَانَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَتَمَّ رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَتِ الطَّائِفَتَانِ فَصَلَّى كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِقَالَ:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرِ بْنُ السُّنِّيِّ الزُّهْرِيُّ سَمِعَ مِنَ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثَيْنِ وَلَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْهُ.
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے خوف کی نماز پڑھائی، تو آپ کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، تو آپ کے پیچھے ہم میں سے ایک گروہ نے نماز پڑھی، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو رسول اللہ نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر وہ لوگ پلٹے حالانکہ انہوں نے ابھی سلام نہیں پھیرا تھا، اور دشمن کے بالمقابل آگئے، اور ان کی جگہ صف بستہ ہوگئے، اور دوسرا گروہ آیا، اور وہ رسول اللہ کے پیچھے صف بستہ ہوگیا، تو آپ نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ نے سلام پھیرا، اس حال میں کہ آپ نے دو رکوع اور چار سجدے مکمل کرلیے تھے، پھر دونوں گروہ کھڑے ہوئے، اور ان میں سے ہر شخص نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ ابوبکر بن السنی کہتے ہیں: زہری نے ابن عمر ؓ سے دو حدیثیں سنی ہیں، لیکن یہ حدیث انہوں نے ان سے نہیں سنی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح) (سند میں حسب سابق انقطاع ہے، نیز اس کے راوی ابو ایوب شامی ‘ مجہول ہیں، لیکن رقم: ١٥٤٠ کی سند متصل اور صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: زہری کی ملاقات ابن عمر ؓ سے ہے یا نہیں یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے صحیح یہ ہے کہ ملاقات نہیں ہے، زہری ابن عمر ؓ کے بیٹے سالم کے واسطہ ہی سے ان سے روایت کرتے ہیں، معمر کی جن دو روایتوں کے متعلق آیا ہے کہ اسے انہوں نے ابن عمر ؓ سے سنا ہے، یہ صحیح نہیں، کیونکہ معمر کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے زہری سے روایت کیا ہے، اس میں زہری اور ابن عمر کے درمیان سالم کا واسطہ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1541
It was narrated that Abdullah bin Umar said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) offered the fear prayer. He stood and said the takbir, and a group of us prayed behind him while another group was facing the enemy. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) bowed once and prostrated twice with them, then they moved away but did not say the taslim. They went to face the enemy and lined up in their places, and the other group came and formed a row behind the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), and he led them in praying, bowing once and prostrating twice. Then the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said the taslim and he had bowed twice and prostrated four times. Then the two groups stood up and each man prayed by himself, bowing once and prostrating twice." Abu Bakr IB As-Sunni said: "Az-Zuhri heard two Hadiths from Ibn Umar, and he did not hear this from him."
Top