سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4652
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ جَدِّهِ،‏‏‏‏ قَال عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ،‏‏‏‏ فَهُوَ مَا يَقُولُ رَبُّ السِّلْعَةِ،‏‏‏‏ أَوْ يَتْرُكَا.
فروخت کرنے والے اور خریدنے والے کے درمیان قیمت میں اختلاف سے متعلق
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: بیچنے اور خریدنے والے میں اختلاف ہوجائے اور ان میں سے کسی کے پاس گواہ نہ ہو تو اس کی بات کا اعتبار ہوگا جو صاحب مال (بیچنے والا) ہے ١ ؎ (اور خریدار کو اسی قیمت پر لینا ہوگا) یا پھر دونوں بیع ترک کردیں ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع ٧٤ (٣٥١١)، (تحفة الأشراف: ٩٥٤٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مگر قسم کھانے کے بعد، جیسا کہ دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے۔ ٢ ؎: خریدنے اور بیچنے والے کے درمیان قیمت کی تعیین میں اگر اختلاف ہوجائے اور ان کے درمیان کوئی گواہ موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں بیچنے والا قسم کھا کر کہے گا کہ میں نے اس سامان کو اتنے میں نہیں بلکہ اتنے میں بیچا ہے اب خریدار اس کی قسم اور قیمت کی تعیین پر راضی ہے تو بہتر ورنہ بیع کا معاملہ ہی ختم کردیا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4648
Abdullah said: "I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If the two parties to a transaction disagree, and neither of them has any proof, then it is as the owner of the goods says, or they may cancel it.
Top