سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4531
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ،‏‏‏‏ فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ.
پھلوں پر آفت آنا اور اس کی تلافی
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اگر تم نے اپنے (مسلمان) بھائی سے پھل بیچے پھر اچانک ان پر کوئی آفت آگئی تو تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم اس سے کچھ لو، آخر تم کس چیز کے بدلے میں ناحق اپنے (مسلمان) بھائی کا مال لو گے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ٣ (البیوع ٢٤) (١٥٥٤)، سنن ابی داود/البیوع ٦٠ (٣٤٧٠)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣٣ (٢٢١٩)، (تحفة الأشراف: ٢٧٩٨)، سنن الدارمی/البیوع ٢٢ (٢٥٩٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس طرح کے حادثہ میں بیچنے والے کے اوپر لازم ہے کہ خریدار کا جتنا نقصان (خسارہ) ہوا ہے اتنے کی وہ بھرپائی کر دے ورنہ وہ مسلمان بھائی کا مال کھا لینے کا مرتکب گردانا جائے گا، اور یہ اس صورت میں ہے جب پھل ابھی پکے نہ ہوئے ہوں، یا بیچنے والے نے ابھی خریدار کو مکمل قبضہ نہ دیا ہو، ورنہ پھل کے پک جانے اور قبضہ دے دینے کے بعد بیچنے والے کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے، اس طرح کا معاملہ ایک آدمی کے ساتھ پیش آیا تو آپ ﷺ نے بیچنے والے سے بھر پائی کرانے کی بجائے عام لوگوں سے خریدار پر صدقہ و خیرات کرنے کی اپیل کی جیسا کہ حدیث نمبر: ٤٥٣٤ میں آ رہا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4527
Jabir said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "If you sell fruits to your brother then the crop fails, it is not permissible for you it takes anything from him. Why would you take the wealth of your brother unlawfully?
Top