صحیح مسلم - امارت اور خلافت کا بیان - حدیث نمبر 4857
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ:‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ كَيْفَ تَرَى فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ هِيَ،‏‏‏‏ وَمِثْلُهَا وَالنَّكَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْمَاشِيَةِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْمُرَاحُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ،‏‏‏‏ فَفِيهِ قَطْعُ الْيَدِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ كَيْفَ تَرَى فِي الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّكَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْجَرِينُ،‏‏‏‏ فَمَا أُخِذَ مِنَ الْجَرِينِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ، ‏‏‏‏‏‏فَفِيهِ الْقَطْعُ،‏‏‏‏ وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ.
جس وقت پھل درخت سے توڑ کر کھلیان میں ہو اور کوئی شخص اس کی چوری کرے؟
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ مزینہ کے ایک آدمی نے نبی اکرم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! پہاڑ پر چرنے والے جانوروں کے (چوری ہونے کے) بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: (اگر کوئی ایسا جانور چوری کرے) تو اسے وہ جانور اور اس کے مثل ایک اور جانور دینا ہوگا اور سزا الگ ہوگی، لیکن چرنے والے جانوروں میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا سوائے اس صورت میں کہ جانور اپنے رہنے کی جگہ میں لوٹ آئے اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اور جس کی قیمت ڈھال کی قیمت کو نہ پہنچی ہو تو اس میں دوگنا تاوان ہوگا اور سزا کے کوڑے الگ ہوں گے۔ وہ بولا: اللہ کے رسول! درخت میں لگے پھلوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: (اس کی چوری کرنے پر) وہ پھل اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور پھل دینا ہوگا اور سزا الگ ہوگی۔ لیکن درخت پر لگے پھلوں میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا سوائے اس صورت میں کہ وہ کھلیان تک لایا جا چکا ہو۔ لہٰذا جو کچھ وہ کھلیان سے لے اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور جس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر نہ ہو تو اس میں دوگنا تاوان ہوگا اور سزا کے کوڑے الگ ہوں گے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ٨٧٦٨، ٨٨١٠) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: اس لیے کہ درخت کی کھجوریں اور گا بے حرز میں نہیں ہوتے۔
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4959
Top